ہم سپورٹس کے میدان میں اتنے نکمے کیوں ہیں ؟ تھنک ٹینک

Last Updated On 17 June,2019 09:10 am

لاہور: (دنیا نیوز) تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ مجھے اس بات پر بڑی پریشانی ہے کہ ہماری آبادی 22 کروڑ ہے لیکن ہم سپورٹس کے میدان میں اتنے نکمے کیوں ہیں ؟۔

پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیوبا جیسے چھوٹے چھوٹے ممالک بڑے بڑے میڈلز لیتے رہے ہیں، وہ سکولوں سے کھلاڑیوں کو پکڑ کر ان کی نشوونما کرتے تھے۔ اگر ہم سے سپورٹس جیسی چھوٹی چیز بہتر نہیں ہوتی تو دوسرے کام ہم کیسے کرسکتے ہیں؟۔

دنیا نیوز کے گروپ ایڈیٹر، تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ مریم نواز اور بلاول کے درمیان ملاقات میں اتفاق یہی ہوا ہے کہ سندھ میں بلاول اور مریم نواز پنجاب میں نکلیں گی۔ جب ہندوستان سے مقابلہ ہوتا ہے تو پوری قوم ٹیم کی پشت پر کھڑی ہوتی ہے، عمران خان کو اس حوالے سے ٹویٹ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نوجوان قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے اور ایشوز پر سرجوڑ لئے ہیں تو اس سے یہ تاثر نہیں جانا چاہئے کہ یہ عدلیہ اور قیادت پر مقدمات کیلئے باہر نکل رہے ہیں بلکہ اس کا مطمع نظر عوامی مسائل ہونے چاہئیں۔

تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور سیاست میں مشابہت پائی جاتی ہے، پاکستانی ٹیم کا کھلاڑی جب جم کر کھیلتا ہے تو وہ اکیلا ہی کافی ہوجاتا ہے لیکن جب آؤٹ ہونے پر آتے ہیں تو ساری ٹیم آؤٹ ہو جاتی ہے۔ اگر مریم نواز اور بلاول کو کامیابی چاہئے تو ان کو ایک وژن دینا پڑے گا تاکہ لوگوں کو یقین آئے کہ یہ واقعی تبدیلی لاسکتے ہیں، اس وقت ہمارے ان دونوں نوجوان لیڈران پر ان کے بڑوں کا سایہ رہے گا جواس وقت جیل میں ہیں لیکن اگر وہ کوئی وژن دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر کوئی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ یہ نظر آرہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو آنیوالے دنوں میں مریم صفدر لیڈ کریں گی، مریم صفدر کی ہر گزرتے دن کے ساتھ بول چال اور پہناوے میں تبدیلی آتی جا رہی ہے جس سے پارٹی میں ان کی دھاک بیٹھتی جا رہی ہے۔ اس وقت دونوں نوجوان لیڈران کو سمجھنا چاہئے کہ قانونی مسائل کو الگ رکھ کے سیاست کریں تو اس سے بہتری ہوگی۔ مریم صفدر اور بلاول نے ملاقات کے لئے اچھا دن نہیں چنا کیونکہ اس دن پاک بھارت میچ کی وجہ سے ان کو اتنی توجہ نہیں ملی، بصورت دیگر ٹی وی سکرینوں پر وہ ہی چھائے رہتے، جتنا اچھا ان کا پہناوا تھا۔