110 ارب کے موبائل فون سمگل ہوئے

Last Updated On 14 June,2019 11:08 am

لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) ہزاروں فونز بلاک ہو گئے ہیں اور بیرون ملک سے موبائل فون لانا عذاب بن گیا ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ پچھلے سال پی ٹی آئی کی حکومت نے موبائل فونز کی سمگلنگ روکنے کے لئے مارکیٹ میں موجود تمام موبائل فونز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا تھا علاوہ ازیں موبائل فونز کی درآمد کو ریگولرائز کرنے کے لئے موبائل ٹیکس پالیسی کا اعلان کیا تھا، اس پالیسی کے تحت بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں کو سال میں صرف ایک فون لانے کی اجازت تھی، اس پر کوئی ڈیوٹی عائد نہیں تھی اس کی رجسٹریشن لازمی تھی اور اضافی فونز لائے جائیں گے تو اس پر کسٹم ڈیوٹی عائد ہو گی۔

مجموعی طور پر ایک سال میں 5 فون لائے جاسکتے ہیں ایک فری اور چار پر کسٹم ڈیوٹی دینا ہوگی تا ہم اگر پاکستان میں قیام 60 دن سے زیادہ کا ہے تو ان چاروں فونز پر ڈیوٹی ادا کر کے ان کو واپس لیا جاسکتا ہے، وزیر مملکت حماد اظہر نے کل اس پالیسی کا اعلان کیا تھا ان کا کہنا یہ تھا کہ  موبائل فون سمگلنگ کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اس کے لئے حکومت کو ضروری اقدامات کرنے ہیں پاکستان میں پچھلے سال 190ارب روپے کے موبائل فون فروخت ہوئے ہیں اس میں سے 110 ارب روپے کے موبائل فون سمگل ہوئے ہیں۔ ماضی میں ائیر پورٹ سمگلنگ کا بہت بڑا ذریعہ رہا ہے حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ڈیوٹی فری فون لانے کی اجازت دی ہے  ۔

میزبان کے مطابق اب ایک اور پیش رفت ہوئی ہے جس سے بڑی پیچیدگی پیدا ہو گئی ہے پی ٹی اے نے موبائل فونز کی رجسٹریشن کا جو نظام بنایا ہے وہ بہت سی پیچیدگیوں کا شکار ہے اس میں بہت مسائل آرہے ہیں لیکن ایک سنگین معاملہ یہ سامنے آیا ہے اور موبائل فونز رجسٹریشن میں گڑ بڑ گھٹالا کا پتہ چلا ہے، حال ہی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی سفری معلومات،ان کے پاسپورٹ نمبرز، ان کے سی این آئی سی نمبرز وغیرہ کی چوری ہوئی ہے یہ ایک بہت بڑا ریکٹ ہے جو سامنے آیا ہے۔ یہ چوری شدہ ڈیٹا اوپن مارکیٹ میں کسٹم ادائیگی نہ کرنے والے موبائل فونز کو رجسٹریشن کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، اس چوری کا انکشاف خود پی ٹی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں کیا۔

ممبر پی ٹی اے نے ڈیٹا لیک کرنے کی ذمہ داری ایف آئی اے اور ٹریول ایجنٹس پر ڈالی اور بتایا کہ یہ ڈیٹا ائیرپورٹس پر باقاعدہ لیک کیا گیا ہے صارفین کا ڈیٹا جو چوری ہو رہا ہے اس کی سکیورٹی کے حوالے سے بھی بہت سنگین معاملہ ہے اور اس کے ذریعے ڈیوٹی فری رجسٹریشن کر کے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔

دنیا نیوز کے نمائندے مسعود رضا نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان کی موبائل فون مارکیٹ سمگل شدہ فونز سے بھری پڑی ہے جہاں تصدیق کے بغیر فون فروخت کئے جاتے ہیں نئے فون پی ٹی اے کے تصدیق نامے کے ساتھ فروخت ہوتے ہیں وہیں بیرون ملک سے لائے گئے استعمال شدہ اور نئے سمگل شدہ فون پی ٹی اے کی تصدیق کے بغیر کم قیمت پر صارفین کو فروخت کئے جاتے ہیں اور حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود سمگل شدہ فونز کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔ جو شہری بیرون ملک سفر سے واپس آتے ہیں ان شہریوں کے پاسپورٹ نمبرز اور سفری تفصیلات سمگلرز کو فروخت کر دی جاتی ہیں اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اس صورتحال نے شہریوں کو الجھن میں ڈال دیا ہے اس معاملے کا تیسرا اور اہم ترین پہلو یہ بھی ہے کہ آئی ایم ای آئی نمبر کے ذریعے فون کسی اور کے نام پر رجسٹرڈ ہو اور اس فون کو استعمال کوئی دوسرا شخص کر رہا ہو، اس سے سکیورٹی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، اس سے غیر قانونی سرگرمیوں سے اصل مجرم تک پہنچنے میں ناکامی ہوسکتی ہے۔

ہماری تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ شہری جو سمگل شدہ فون خرید چکے ہیں وہ بھی پی ٹی اے کے بجائے ایجنٹس سے فون کی تصدیق کروانے کو ترجیح دیتے ہیں جو 2 سے 5 ہزار روپے میں کئی ہزار کا کام کرا دیتے ہیں لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی اے کا تصدیق کا عمل فول پروف نہیں ہے اور ڈیوٹی کی مد میں حکومت کو جو ٹیکس جمع کرنا تھا اس حوالے سے بھی حکومت کو بڑے مسائل کا سامنا ہے اور یہ صاف نظر آرہا ہے کہ دکان تو آج بھی چوروں کی ہی چل رہی ہے  میزبان کہتے ہیں اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کتنا سنگین مسئلہ ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی اے کے ڈائریکٹر نعمان خالد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے رجسٹریشن کا نظام مکمل طور پر آٹو میٹک ہے آپ ویب سائٹ یا ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور جب بھی ہمارے علم میں یہ بات آئی فوری ایکشن لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا جتنا بھی یہ غلط استعمال ہو رہا ہے اس کا سو فیصد پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ شکایت موصول ہونے پر اس ڈیٹا کو بلاک کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیجا جاتا ہے، آپ 8484 پر ٹیکسٹ کر کے اپنا فون رجسٹر کراسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 80 فیصد صارفین کی فوری رجسٹریشن ہوجاتی ہے، صرف ان صارفین کی رجسٹریشن نہیں ہوتی جن کو کوئی ٹیکس ادا کرنا ہو، 15 جنوری 2019 تک 35 کروڑ 70 لاکھ ڈیوائسز رجسٹریشن کی جاچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی فرد پاکستانی ہو یا غیر ملکی ایک سال میں 5 موبائل فونز پاکستان لاسکتا ہے، ایک فون ڈیوٹی فری ہوگا اگر پاکستان میں قیام 60 دن سے کم ہے تو رجسٹریشن کے بغیر فون استعمال کرسکتے ہیں۔