اسلام آباد: (دنیا نیوز) فرشتہ مہمند قتل کیس میں سابق ایس ایچ او غلام عباس اور تفیتشی افسر ناصر کو عبوری ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے پولیس کو 31 مئی تک ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ دوسری جانب جوڈیشل کمیشن نے پولیس افسران اور فرشتہ کے والدین کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قتل ہونے والی 10 سالہ بچی فرشتہ مہمند کیس میں ابھی تک کوئی گرفتاری سامنے نہیں آ سکی ہے۔ گرفتار سابق ایس ایچ او اور تفیتشی افسر کی عبوری ضمانتیں منظور کر لی گئی ہیں جبکہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے لیے 20 لاکھ روپے مالی امداد کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری نے سابق ایس ایچ او غلام عباس اور تفتیشی افسر ناصر کو عبوری ضمانت پر رہا گیا۔ عدالت نے ملزمان کو 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو 31 مئی تک ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے گرفتار ایس ایچ او کو رات وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا۔ ایک مقدمے میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حوالات سے اسلام آباد کی ماتحت عدالت پیش ہونے والے ملزم نے انکشاف کیا کہ گرفتار ایس ایچ او رات ان کے ساتھ حوالات میں نہیں تھے۔
دوسری جانب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے پولیس افسران اور فرشتہ کے والدین کے بیانات قلمبند کیے۔ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات لئے جائیں گے۔
پوسٹ مارٹم میں غفلت پر پولی کلینک ہسپتال کے میڈیکولیگل افسر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرشتہ قتل کیس زیر حراست ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔ لاہور سے آئی خصوصی ٹیم مشکوک ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ لے گی۔