حمزہ شہباز کے ساتھ نیب آفس میں کیا ہوا ؟

Last Updated On 13 April,2019 08:54 am

لاہور: (راحیل سید ) کون حمزہ شہباز، یہ وہ سوال تھا جو گزشتہ روز حمزہ شہباز کی نیب آفس آمد پر سکیورٹی اہلکار کی جانب سے پوچھا گیا۔ جس سے یہ ظاہر ہوا کہ نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے دو دفعہ جانے والی ٹیم کے ساتھ ہونے والے سلوک کا ‘‘ بھر پور جواب ’’ دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز تقریبا 12.20 منٹ پر نیب آفس پہنچے تو کارکنوں کے نعرہ بازی کا جواب دینے کے بعد جب وہ نیب کے مرکزی دروازے پر پہنچے تو ان کی گاڑی کو روک لیا گیا۔ نیب کے سکیورٹی اہلکار نے گاڑی میں موجود شریف فیملی کے سٹاف افسر عطا تارڑ سے پوچھا کہ گاڑی میں کون ہے جس پر سکیورٹی افسر کو بتایا گیا کہ حمزہ شہباز آئے ہیں، افسر نے پوچھا کون حمزہ شہباز، کیا آپ کے پاس طلبی کا نوٹس ہے، عطا تارڑ کی جانب سے 10 اپریل کی طلبی کا نوٹس پیش کیا گیا جس پر افسر نے کہا کہ یہ تو 10 اپریل کا نوٹس ہے آج کا کہاں ہے۔ حمزہ شہباز کے سٹاف افسر نے بتایا کہ 10 اپریل کو ہی نیب حکام کو بتایا گیا تھا کہ ہم دو دن بعد پیش ہو نگے اس لئے آج دوبارہ آئے ہیں۔ جس پر نیب کے سکیورٹی افسر نے کہا کہ گاڑی کی چیکنگ کرائی جائے چیکنگ کے دوران گاڑی میں موجود حمزہ شہباز کے چیف سکیورٹی افسر اور ان کے دوست کو گاڑی سے اتار دیا گیا جبکہ عطا تارڑ کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔عطا تارڑ نے گاڑی کے شیشے سے حمزہ شہباز کو آگاہ کیا کہ اندر جانے نہیں دیا جا رہا۔

حمزہ شہباز جن کے چہرے پر تھوڑی گھبراہٹ دکھائی دی انہوں نے فوراً پوچھا کہ کیوں ؟ عطا تارڑ نے کہا کہ اجازت نہیں اس موقع پر عطا تارڑ نے احتجاج کیا کہ ان کے پاس پاور آف اٹارنی ہے۔ نیب افسر نے کہا کہ گیٹ پر ڈرائیور عدیل اور حمزہ شہباز کا نام درج ہے وہی جائیں گے۔ جس پر تمام لوگوں کو گاڑی سے اتار دیا گیا۔ حمزہ شہباز 2 گھنٹے 40 منٹ تک نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے موجود رہے۔ ذرائع کے مطابق انویسٹی گیشن روم میں بھی حمزہ شہباز کو نیب افسروں کے سخت سوالات اور رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ نیب اور حمزہ شہباز کے درمیان جاری اعصابی جنگ میں دونوں جانب سے بھرپور ‘‘برہمی ’’ کے تاثرات کا اظہار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دفعہ حمزہ شہباز کو چائے کی ‘‘ دعوت ’’ بھی نہیں دی گئی جبکہ نیب کی ٹیم بھرپور تیاری کے ساتھ حمزہ شہباز کے سامنے موجود تھی اور انہوں نے ان کے ذاتی اکاؤٹنس کے علاوہ فیملی اور کاروباری اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشنز کے حوالے سے تکنیکی سوالات کئے، ان کے گوشوارے میں درج ان کے اثاثوں میں ہونے والے حیرت انگیز اضافے پر بھی ان سے باز پرس کی گئی۔ خصوصا مشتاق چینی کے ساتھ تعلقات کا ذکر کیا گیا جس پر حمزہ شہباز کوئی اطمینان بخش جواب نہ دے سکے اور زیادہ تر سوالات کے جواب میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ نیب حکام نے انہیں دوبارہ 16 اپریل کو طلب کیا ہے جبکہ 17 اپریل کو حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت ختم ہو رہی ہے اور وہ دوبارہ ہائیکورٹ میں پیش ہونگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جانب اس وقت اعصاب کی جنگ جاری ہے۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے جانے والی نیب ٹیم کو بھی بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور حمزہ شہباز کے سکیورٹی گارڈز نے نیب اہلکاروں کے کپڑے بھی پھاڑ دیئے تھے اور گزشتہ روز حمزہ شہباز کی پیشی پر نیب نے بھی اپنے ‘‘ بھرپور’’ اختیارات’’ کا استعمال کیا۔ حمزہ شہباز نے نماز جمعہ بھی نیب مسجد میں ادا کی۔ ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے سوالات کئے کہ 2003 میں آپ کے اثاثے 2 کروڑ روپے تھے، اب 41 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے۔ ذرائع آمدن کیا تھے ؟ سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ ملنے پر نیب نے 16 اپریل کو دوبارہ پھر طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق گرفتار مشتاق چینی سے تعلق اور اس کی جانب سے ٹرانسفر کیے گئے پیسوں پر بھی سوالات کیے گئے۔

حمزہ شہباز کی آمد سے قبل نیب آفس کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بیریئر اور لوہے کے گیٹ لگا کر نیب کے مرکزی راستے بند کیے گئے تھے جس کی وجہ سے سیاسی کارکن اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ دنیا نیوز کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز شریف سے 30 سے زائد سوالات کئے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگی رہنما ان کے جواب دینے میں ناکام رہے۔ نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ کے زیادہ تر اثاثے اس وقت بنے جب آپ کے والد پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے ؟ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز شریف نے جواب دیا کہ انہیں اس حوالے سے مکمل معلومات نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران حمزہ شہباز نے نیب حکام کو بتایا کہ مالی معاملات سلمان شہباز دیکھتے ہیں، وہ صرف سیاسی معاملات دیکھتے ہیں۔