اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سینئر وزیر علیم خان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ وزارت بلدیات کا قلمدان وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کو سونپ دیا گیا۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے وزیر بلدیات علیم خان کو آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کر کے حوالات منتقل کر دیا ،جس پر سینئر صوبائی وزیر نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بعدازاں احتساب عدالت نے عبدالعلیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب حکام کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو 15 فروری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے علیم خان کے خلاف اثاثہ جات کیس کی سماعت کی۔ نیب کے وکیل وراث علی جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عبدالعلیم خان 2003 میں ایم پی اے منتخب ہوئے اس دران انہوں نے 900 کنال پراپرٹی بنائی، 2003 میں عبدالعلیم خان نے ڈیرھ کروڑ روپے کا گھر خریدا۔ 2005 میں عبدالعیلم خان نے اپنی بیوی کے نام کمپنی بنائی، کمپنی میں بھاری رقم کی سرمایہ کاری کی۔ 2017 میں انہوں نے بیرون ملک فلیٹ خریدے، لہذا مزید تفتیش کے لیے علیم خان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر تفصیلی رپورٹ لیکر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، جس میں کہا گیا کہ عبدالعلیم خان نے ہیکسم انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ کمپنی یو کے میں بنائی، ہیکسم انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ کمپنی میں 99 ہزار 52 پاؤنڈ کا حساب نہ ملا، علیم خان نے آر اینڈ آر انٹرنیشنل ایف زیڈ سی یو اے ای میں بنائی، انہوں نے جمیرا گاؤں، ویلا اورنج لیک ویلا جمیراگالف دبئی میں اثاثے بنائے۔
نیب نے کہا آف شور کمپنیوں کے پیسے کہاں سے آئے، عبدالعلیم خان جواب نہ دے سکے، پاکستان میں کئی انوسٹمنٹ کی گئی، مگر پیسے کہاں سے آئے جواب نہ دیا گیا، زمین کی خریداری کے لئے رقم کہاں سے آئی عبدالعلیم خان جواب نہ دے سکے، آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائدا ثاثوں پر مکمل شواہد احتساب عدالت پیش کر رہے ہیں۔
عبدالعلیم خان کے وکیل نے نیب کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کمپنی کے 878 ملین کے اثاثہ جات ڈکلیئر کیے ہیں، تمام اثاثہ جات قانون کے مطابق ریکارڈ پر موجود ہیں، سیاست میں آنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ حکومتی پیسے سے سب کچھ بنایا، میرے دورے کے تمام سرکاری رقم ریکارڈ پر موجود ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے عدالت سے استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جو کچھ کہوں گا حلفا کہوں گا۔ عدالتی اجازت پر علیم خان نیب کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا 2002 سے کوئی شکایت نہیں آئی، اختیارات کا کوئی غلط استعمال نہیں ہوا، انہوں نے بس ایسے ہی کیس بنا دیا، یہ تمام چیزیں ٹیکس ریکارڈ میں بھی شامل ہیں، مجھے پیسے ورثے میں ملے ہیں، جو کچھ ریکارڈ ہے ہم نے خود دیا، نیب نے جب بلایا پیش ہوا، نیب نے کوئی ریکارڈ انگلینڈ یا یو اے ای سے نہیں منگوایا۔