کراچی: (دنیا نیوز ) منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس تیزی سے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے اس حوالے سے آئندہ چند ہفتے پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ اور سندھ میں پی پی حکومت کے لئے ہیجان خیز ہوسکتے ہیں۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب میں پیپلز پارٹی کی قیادت اور سندھ کے بیوروکریٹس کے خلاف 30 ریفرنسز کی تیاری جاری ہے۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں 16 ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی تھی مگر ٹھوس مواد کی روشنی میں نیب نے 30 ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اہم پیش رفت ہم آئندہ چند مہینوں میں دیکھیں گے، اس کے ساتھ ہی آصف علی زرداری، فریال تالپور، مراد علی شاہ، انور مجید اور اے جی مجید نیب کی طلبیوں، پیشیوں اور گرفتاریوں کے حصار میں آنے والے ہیں، یہ عمل اب کسی دن بھی شروع ہونے والا ہے۔ نیب ضروری سمجھے گا تو بلاول بھٹو کو شامل تفتیش کرسکتا ہے اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں پیپلز پارٹی کی قیادت ہوشیار اور خبردار رہے۔
اس معاملے کے اہم ترین گواہ اومنی گروپ کے زیر حراست چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو ایک دو دن میں پاکستان لایا جائے گا۔ اسلم مسعود اس وقت جدہ میں ہیں اور سعودی حکام نے پاکستان کی درخواست پر انہیں گرفتار کیا تھا۔ اسلم مسعود کی پاکستان آمد اور اس کیس میں ان کی گواہی بہت اہم ہوگی۔ اسلم مسعود جدہ میں گرفتاری کے بعد ویڈیو پیغام میں چشم کشا انکشافات کر چکے ہیں۔ انہوں نے اومنی گروپ سے منسلک درجنوں جعلی اکاؤنٹس کا کچا چٹھا کھولا ہے، تمام چیک بکس ان کے پاس تھیں اور یہ جعلی اکاؤنٹس ان کے ذریعے ہی چلتے تھے۔ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں نیب کو دو ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ نیب نے پرسوں اپنی پہلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ نیب کو 19 مارچ تک جعلی بینک اکاؤنٹس کی تفتیش مکمل کرنی ہے۔ نیب کی ٹیم ڈی جی راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں سرگرم ہے۔ عرفان نعیم منگی پانامہ کیس میں نواز شریف کے خلاف تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے متحرک رکن تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس جے آئی ٹی کی بہت حامی تھی۔
کراچی میں جے آئی ٹی عدالتی حکم کے مطابق مزید تحقیقات میں متحرک ہے، جے آئی ٹی نے مزید شواہد حاصل کر لئے ہیں اور آج سے سندھ کے اندر کارروائی شروع کردی۔ بدھ کو سندھ کے 7 محکموں کے اعلیٰ افسر جے آئی ٹی میں پیش ہوئے۔ انتہائی با خبر اور ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اومنی کے سندھ حکومت سے جڑے مزید کرپشن معاملات کی از سر نو تحقیقات ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں بہت ٹھوس پیش رفت ہو چکی ہے، اس پس منظر میں آئندہ چند ہفتوں میں سندھ، پاکستان کی سیاست بالخصوص پیپلز پارٹی کے لئے تہلکہ خیز معاملات سامنے آسکتے ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں آصف زرداری، فریال تالپور، مراد علی شاہ اور سرکاری ٹھیکیداروں و بیوروکریٹس سے مزید تفتیش ہوگی وہ نیب کے تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوں گے، ایک بار نہیں ہوسکتا ہے کئی بار پیش ہوں اور پیشیوں کے دوران کچھ مشکوک افراد کی گرفتاری خارج از امکان نہیں ہے۔
نیب تمام پارٹیوں کے خلاف ایکشن کر رہی ہے، ن لیگ کی ٹاپ لیڈر شپ کے خلاف بھرپور ایکشن ہوا ہے، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو بھی بخشا نہیں گیا، اب پیپلز پارٹی کی باری ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے لئے سخت ترین آزمائشی لمحات ہوں گے۔ کہا جاتا ہے ان کے لئے بڑی کشمکش کا ماحول ہوگا، اب تک کی تحقیقات کے مطابق اومنی گروپ کو حکومت سندھ کی طرف سے مراعات اور سہولیات حاصل رہی ہیں، اس سلسلے میں مراد علی شاہ پہلے وزر خزانہ اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے مبینہ مرکزی کردار تھے۔ یہ مراد علی شاہ تھے جن کی وجہ سے اومنی گروپ کا راج پورے سندھ پر قائم تھا۔ مراد علی شاہ کو اس سلسلے میں سوالوں کے جواب دینے ہوں گے۔ وہ چند روز میں نیب کے روبرو پیش ہوں گے، ان کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا یہ نیب کے تفتیش کار ہی بتا سکتے ہیں۔ منی لانڈرنگ کیسز کے علاوہ بھی پیپلز پارٹی کے لئے مجموعی طور پر حالات سازگار دکھائی نہیں دیتے۔ اس کی بڑی مثال منگل کو اس وقت سامنے آئی جب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔ یہ ایک اہم اور نئی پیش رفت ہے کیونکہ ایک ماہ قبل بھی وہ بیرون ملک گئے تھے اس وقت ان کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے ایک اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف نیب ریفرنس دائر ہو چکا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، ڈاکٹر عاصم، آغا سراج درانی، سہیل انور سیال، اویس مظفر ٹپی، جام خان شورو اور اعجاز جاکھرانی کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ صرف پیپلز پارٹی کی قیادت ہی نہیں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف بھی گھیرا تنگ ہوا ہے اس سے قبل ن لیگ کو بھی نیب کیسز سے ابھی تک خلاصی نہیں ملی۔