اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سانحہ ساہیوال پر اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ لوگوں کو قوم کا درد ہے تو تجاویز دیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید پر شیریں مزاری نے کہا کہ پولیس انکاؤنٹر کی روایت پنجاب اور سندھ حکومت نے متعارف کرائی، اب وقت آ گیا ہے کہ پولیس میں اصلاحات فوری طور پر ہونی چاہیں۔ ہم نے مائنڈ سیٹ بدلنا ہے، وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ ایکشن ہوگا اور ساہیوال واقعے میں ملوث اہلکاروں کوسزائیں ملیں گی۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کھڑے ہو کر باتیں کرتے ہیں کہ وزیراعظم استعفی دیدیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث لوگوں کو اب تک سزا کیوں نہیں ملی؟ آپ نے راؤ انوار کو کیوں کھلا چھوڑا؟ خواجہ آصف نے وزیر دفاع ہوتے ہوئے راؤ انوار کو سزا کیوں نہیں دی؟
ان کا کہنا تھا کہ دس سال میں پنجاب کی خرابیوں کو ایک دم ٹھیک نہیں کر سکتے، ساری پولیس کو ن لیگ نے خراب کیا، یہ آپ کا کیا ہوا جو ہمیں وراثت میں ملا۔ پنجاب پولیس تو انکاؤنٹر کرتی رہتی تھی ان کو کیا پتا تھا اس دفعہ پکڑے جائیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ راؤ انوار کے وقت ن لیگ کی حکومت تھی، اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کیوں نہیں بنی؟ خواجہ آصف وزیر دفاع تھے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں دی؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں سی ٹی ڈی کی تعریف نہیں کی، یہ ٹویٹ کی اردو بھی آئی ہے اسے دیکھ لیں، اپوزیشن تںقید کرے لیکن غلط بیانی نہ کرے، معصوم شہریوں کے خون پر سیاست نہ کی جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا سانحہ ساہیوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ واقعہ اتنا ظالمانہ ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، میں اپنے سمیت پورے ایوان کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتا ہوں۔
مراد سعید نے کہا کہ اس کی ذمہ داری ماڈل ٹاؤن سانحہ اور نقیب اللہ محسود کے قتل سے شروع ہوتی ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں عورتوں کو گولیاں ماریں اور بالوں سے گھیسٹا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک ہزار سے زائد جرائم پیشہ پولیس والوں کی رپورٹ کیوں دبا دی گئی؟ نیشنل ایکشن پلان پر کیا عمل ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی گلو کریسی کو بدلنا ہوگا، عابد باکسر کریسی ختم کرنا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ تقریروں سے حل نہیں ہوگا لیکن وعدہ کرتے ہیں کہ ان قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا دیں گے۔