اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے ساہیوال واقعے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیراعلی پنجاب سے بات کی ہے،اور وزیراعلی کو فوری طور پر ساہیوال پہنچنے کی ہدایت کی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے حقائق سامنے لانے کی ہدایت کی ہے، ساہیوال واقعے پر حقائق کے مطابق کارروائی کی جائے گی، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد مارے گئے ہیں، میڈیا اور بچوں کے بیانات کچھ اور بتا رہے ہیں، دونوں پہلوئوں سے حقائق کا جائزہ لے کر کارروائی کی جائے گی، سی ٹی ڈی کا موقف غلط ثابت ہوا تو ذمہ داروں کو نشان عبرت بنائیں گے۔
یاد رہے کہ جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد کی ہلاکت معمہ بن گئی جب کہ وزیراعظم کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے ۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے دعوؤں کے مطابق مبینہ دہشتگردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق آپریشن میں مارا گیا ایک دہشتگرد ذیشان ہے، یہی دہشتگرد یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغواء میں بھی ملوث تھے، مارے گئے افراد پنجاب میں داعش کے سب سے خطرناک دہشتگردوں میں شامل تھے اور یہی دہشتگرد امریکی شہری وارن وائن اسٹائن کےاغوا میں بھی ملوث تھے۔
دوسری جانب عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ کار میں سوار بچے نے کہا کہ پولیس نے ہمارے ممی پاپا ماردیے۔ عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ موجود نہیں تھااور نہ ہی ان میں سے کسی نے مزاحمت کی۔
زخمی بچے کا کہنا تھا چچا کی شادی پر لاہور سے بورے والا جا رہے تھے، پاپا کا نام خلیل تھا۔ مقابلے میں مارے گئے خلیل کے بھائی نے کہا ہے کہ ون فائیو پر کال کی تو پولیس نے کہا واقعہ کا علم نہیں، خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے، ہم 3 گاڑیوں پر لاہور جا رہے تھے، ہماری ایک گاڑی بورے والا پہنچ گئی تھی، بھائی کو کال کی تو وہ اوکاڑہ بائی پاس کے قریب پہنچ گیا تھا، میری گاڑی پیچھے تھی، ساہیوال پہنچ کر کال کی تو موبائل فون بند تھا۔
افسوسناک واقعہ کی اطلاع پر ورثا ڈی ایچ کیو اسپتال ساہیوال پہنچ گئے، اور واقعے کیخلاف احتجاج کیا، مشتعل ورثا نے فیصل آباد روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا۔واقعہ پر لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے چونگی امرسدھو میٹرو اسٹیشن کے قریب لاہور سے قصور جانیوالی روٖڈ کو بند کر دیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پولیس سید اعجاز شاہ کریں گے۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ جےآئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کےافسران بھی شامل ہوں گے جب کہ جے آئی ٹی تین روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔