دانشور چیف جسٹس کا حلف

Last Updated On 19 January,2019 09:43 am

اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کے حامی نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کے بقول مقدمے کو غیر ضروری طور پر ملتوی کرنا جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ڈکشنری میں ہی نہیں، وہ اکثر کہتے ہیں کہ مقدمے کو ملتوی کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں یا وکیل صاحب فوت ہو جائیں یا پھر جج صاحب اللہ کو پیارے ہو جائیں، اس کے سوا کسی مقدمے کو التوا دینے کی کوئی صورت نہیں۔

نئے چیف جسٹس آئین اور فوجداری قانون پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتے ہیں اور ان کے اس ذوق کی جھلک ان کے عدالتی فیصلوں میں بھی نظر آتی ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف مقدمہ میں خلیل جبران کی نظم ’’قابل رحم قوم‘‘ اور نواز شریف کے خلاف کیس میں ماریو پوزو کی مشہور کتاب ’’گاڈ فادر‘‘ کا حوالہ دیا تھا، عدالتی فیصلے میں ان حوالوں کا سیاسی اور قانونی حلقوں میں خوب چرچا رہا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے ان دونوں بینچوں کا حصہ رہے جنہوں نے دونوں سابق وزرا اعظم کے خلاف مقدمات کی سماعت کی اور انہیں نااہل قرار دیا۔

فوجداری اور آئینی امور پر مہارت رکھنے والے 64 سالہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں 22 مئی 1998 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے، انہوں نے پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران 3 نومبر 2007 کو پی سی او کا حلف اٹھانے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے داماد، سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر کھوسہ اور سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے طارق کھوسہ کے بھائی ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو عدلیہ مخالف تقریر پر ایک ماہ قید کی سزا سنائی، مرحوم جسٹس (ر) نسیم حسن شاہ اپنی سوانح حیات میں لکھتے ہیں کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے رفقا ایک دانشور جج کی حیثیت سے ان کا احترام کرتے ہیں۔

جسٹس کھوسہ نے قانون کے بارے چار کتابیں لکھیں جن میں ’’ہیڈنگ دی کانسیٹیٹوشن‘‘ ’’کانسیٹیٹوشنل ایپولوگس‘‘ ’’بریکنگ نیو گراؤنڈ‘‘ اور ’’ججنگ ود پیشن‘‘ شامل ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے آئین پاکستان کے بارے میں بھی کتاب لکھی، ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس آصف سعید کھوسہ پاکستان کے دوسرے چیف جسٹس ہیں جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے، جسٹس کھوسہ نے بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا اور 2014 سے اب تک 10ہزار سے زائد فوجداری اپیلوں کو نمٹایا۔ نئے چیف جسٹس رواں سال کے آخر میں 20 دسمبر کو 65 برس کے ہونے پر اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔