احتساب عدالت نے شہباز شریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ دیدیا

Last Updated On 22 November,2018 11:32 am

لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے شہباز شریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے میڈیکل اور فیملی سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا، جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی اپیل مسترد کر دی۔

 اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت لاہور پیش کیا گیا۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب نے موقف اپنایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر رکھے ہیں، 24 نومبر کو شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ ختم ہو رہا ہے، ملزم کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کیا جائے۔

شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ نیب کو 24 نومبر تک راہداری ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے دن کا سیشن ہے جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ان کے پاس نہ اخبار ہے نہ ٹی وی۔ شہبازشریف نے ایک بار پھر نیب کے رویے کا شکوہ کیا اور کہا نہ ہی میڈیکل کروایا جا رہا ہے نہ ہی فیملی سے ملاقات کروائی جا رہی ہے۔

جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں ایک بار ضرور ملاقات کرائی جائے۔ عدالت نے شہباز شریف کو 7 روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیتے ہوئے ڈی جی نیب کو شہباز شریف کا میڈیکل کروانے کی ہدایت کر دی۔

دوسری طرف نیب کی جانب سے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں ریفرنس تیار کر لیا گیا، نیب لاہور کی ٹیم نے ریفرنس سے متعلق چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بریفنگ دیدی۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف سمیت 4 افراد کیخلاف ریفرنس 24 نومبر کو فائل کئے جانیکا امکان ہے۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اختیارات کا غلط استعمال کر کے پرائیویٹ افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، ذرائع کے مطابق جو ریفرنس تیار کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ ملزم شہباز شریف نے بطور وزیراعلٰی پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیرقانونی استعمال کیا۔

شہباز شریف پر فواد حسن فواد کیساتھ ملی بھگت سے میرٹ پر آنیوالی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کروانے کا الزام ہے، ملزم نے مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو غیر قانونی منافع دینے کی غرض سے ٹھیکہ منسوخ کروایا۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے آشیانہ پراجیکٹ کا ٹھیکہ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتقل کرنیکا حکم دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے غیرقانونی طور پرایل ڈی اے کو ٹھیکہ منتقل کرنیکی منظور ی دلوائی، اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ تھے اور اس طرح پبلک پارٹنر شپ کے تحت ٹھیکہ منظور نظر میسرز بسم اللہ انجینرنگ کو دے دیا گیا جو پیراگون کی پراکسی کمپنی تھی، جن کو فائد ہ پہنچانے کے لئے سب غیر قانونی اقدامات کئے گئے۔