راولپنڈی: (دنیا نیوز) جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کا کوئی کھوج نہیں لگایا جا سکا، دن دیہاڑے ہونے والے واقعے کو اندھا قتل قرا دے کر دبائے جانے کا خدشہ پیدا ہونے لگا۔
ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے واش روم سے خون آلود قمیض ملی، تاہم پولیس یہ پتہ نہیں چلا سکی کہ قمیض کس کی ہے اور وہاں کیوں چھوڑی گئی؟
سمیع الحق کو پرائیویٹ گاڑی میں ہسپتال لایا گیا، گاڑی کس کی تھی؟ معلوم نہیں کیا جا سکا۔ پولیس کو قاتلوں کے گھر کی دیوار پھلانگ کر اندر جانے یا باہر آنے کے بھی شواہد نہیں ملے۔
مولانا سمیع الحق کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے جس گھر میں قتل کیا گیا، وہ ان کا اپنا نہیں تھا، وہ کبھی کبھی اس گھر میں آ کر ٹھہرتے تھے۔ پولیس کے مطابق مولانا کے سیکرٹری احمد شاہ ملزمان تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ وہ طویل عرصے سے ان کے ساتھ تھے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے خانہ پوری کرنے کیلئے قتل کے بعد گھر آنے سروسز آفس کے ملازم کو ہی حراست میں لے لیا ہے، پولیس نے مولانا سمیع الحق کو قتل کے بعد ہسپتال منتقل کرنے والے سوسائٹی کے ملازم کو حراست میں لیا۔
شاہ زیب نامی یہ ملزم سروسز آفس میں واٹر سپلائی کا کام کرتا ہے، مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد شاہ زیب ان کے گھر گیا تھا، مولانا سمیع الحق کے گھر سے سکریڑی احمد شاہ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی آفس میں کال کی تھی، شاہ زیب نے مولانا سمیع الحق کو ہسپتال منتقل کرنے میں مدد کی تھی۔