نیب نے شہباز شریف کو پارلیمنٹ ہاؤس سے دوبارہ تحویل میں لے لیا

Last Updated On 17 October,2018 11:47 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے شہباز شریف کی اجلاس میں شرکت کیلئے خصوصی پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو اجلاس کی کارروائی میں شرکت کے بعد دوبارہ تحویل میں لے لیا ہے، انھیں آج ہی واپس لاہور پہنچایا جائے گا۔

خیال رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے قائدِ حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو اجلاس میں شرکت کی اجازت کیلئے خصوصی پروڈکشن آرڈر جاری کیا تھا۔

اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف حکومت پر خوب گرجے برسے اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں، پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، 13 مئی کو ہمارے خلاف دھاندلی کے پرچے کاٹے گئے، الیکشن کے دوران لیگی ارکان کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب اور تحریک انصاف میں چولی دامن کا ساتھ ہے، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا، میری گرفتاری کا مقصد ضمنی انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹیں ہم جیتے جس سے ثابت ہو گیا کہ الیکشن دھاندلی زدہ تھا، ضمنی الیکشن سے روکنے کیلئے نیب کے وارنٹ پر اب عملدرآمد کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر نے الزام عائد کیا کہ نیب نے اپوزیشن کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، نیب کا فیصلہ واضح کہتا ہے کہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں، وی سی سے لے کر اساتذہ تک کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، سیاست دان سب برداشت کر سکتا ہے، اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانا برداشت نہیں، نیب کے عقوبت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی، مجھے پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو زرداری کا بھی شکر گزار ہوں، اسپیکر صاحب نے آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر (ر) کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا، اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی، کامران کیانی سے 2008 میں پہلی بار ملاقات ہوئی، مشرف اور پرویز الہیٰ کی حکومت نے کامران کیانی کو یہ منصوبہ دیا، سابق آرمی چیف نے کہا اگر آپ چاہیں تو یہ منصوبہ واپس لے سکتے ہیں، میں نے وہ کنٹریکٹ کینسل کر دیا۔ انہوں نے کہا میں نے جنرل کیانی کو تمام معاملے سے آگاہ کیا۔