اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں چیئرمین نیکٹا کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی۔ عدالت نے تمام فریقین کو ایک ہفتے میں رپورٹ پر موقف پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خالق داد لک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او پاکپتن تبادلے میں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کیا گیا، ڈی پی او کو سبق سکھانے کیلئے آئی جی پر دباؤ تھا، آئی جی کلیم امام، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نکلے، آئی جی کا موقف تھا شفاف انکوائری کیلئے تبادلہ کیا، حیرانی کی بات ہے تبادلے کیساتھ ہی انکوائری کا حکم نہیں دیا گیا، اس بات سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ فریقین ایک ہفتہ میں رپورٹ پر موقف پیش کریں، اس معاملے میں آرٹیکل 62 ون ایف کا تناظر بھی دیکھیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، آرٹیکل 62 ون ایف کو تعویز بنا کر بازو سے باندھ لیں، آج احسن اقبال جمیل معافی مانگ رہا ہے پہلے اس کی ٹون ہی اور تھی، کیوں نہ احسن جمیل گجر پر انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
دوران سماعت خاور مانیکا سپریم کورٹ میں آبدیدہ ہوگئے، کیا میں سابق بیوی یا عمران خان سے بات کرتا ؟ میرے بچوں کے ساتھ بدسلوکی ہوئی۔ چیف جسٹس خاور مانیکا سے مکالمہ کرتے ہوئے جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا یہ کیس خاندانی معاملات سے متعلق ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا وزیراعلیٰ اجنبی شخص کوساتھ بٹھا کر کہتےہیں ڈی پی او سے بات کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اس چیز کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا احسن جمیل آج جھک کر کھڑے ہیں، پہلے دن اکڑ کر کھڑے تھے۔