اسلام آباد: (دنیا نیوز) پٹرول اور گیس کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا، پٹرول پر فی لیڑ 27 روپے حکومتی ٹیکس کا انکشاف ہوا ہے۔ عدالت نے ایل این جی معاہدوں کی تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ 10 روز میں طلب کرلی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا پی ایس او کے 37 لاکھ تنخواہ والے سی ای او کھا پی کے چلے گئے، جب ادارے کا پٹرول کی قیمتوں کے تعین میں کوئی کردار ہی نہیں تو اتنی تنخواہ پر کیوں رکھا گیا، کیا وہ ارسطو ہے، نیب تحقیقات کرے کہ پی ایس او میں تعیناتیوں میں اقربا پروری تو نہیں کی گئی۔ جس کیخلاف کیس بنتا ہے ضرور بنائیں کسی کی پگڑی نہ اچھالیں، تفتیش میں سقم سے ملزمان چھوٹ جاتے ہیں، لوگ کہتے ہیں عدالت نے چھوڑ دیا۔
چیف جسٹس نے وزیر پٹرولیم سے کہا سرور خان صاحب ! آپ منتخب ہو کے آئے ہیں، مہنگائی کا جواب آپ نے دینا ہے، اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات کروائیں۔ نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران چیف جسٹس نے کہا بلائیں شاہد خاقان عباسی کو اور پوچھیں ان سے کہ اپنوں کو کیوں نوازا؟ بتائیں اس قوم کو ان کے ساتھ کیا ہوا ہے، کیا ہوا احد چیمہ کا ؟ نچلے طبقے کو چھوڑیں ایسے لوگوں کو پکڑیں۔ کیس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔