بیگم کلثوم نواز کی زندگی پر ایک نظر

Last Updated On 11 September,2018 05:19 pm

لاہور:‌(دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم لندن کے ہسپتال میں انتقال کر گئیں، انھوں نے 68 برس عمر پائی۔ قبل ازیں وہ طویل عرصہ کینسر کے مرض میں مبتلا رہیں جو بالآخر ان کی وفات کا باعث بن گیا۔ کلثوم نواز نے پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا، وہ 3 بار خاتون اول بنیں اور رکن قومی اسمبلی بھی رہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم 

کلثوم نواز نے یکم جولائی 1950 کو لاہور کے کشمیری خاندان میں آنکھ کھولی، اسلامیہ کالج لاہور کے بعد فارمین کرسچن کالج سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی۔ 1970 میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ وہ برصغیر کے معروف گاما پہلوان کی نواسی تھیں۔

شادی خانہ آبادی

 ان کی اپریل 1971 میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے شادی انجام پائی، جن سے ان کے مریم، حسن ، حسین اور اسما 4 بچے ہیں۔ حسن اور حسین کاروباری معاملات سنبھالتے ہیں جبکہ مریم سیاست میں والد کے شانہ بشانہ کردار ادا کرتی رہیں۔

خاتون اول بن گئیں

بیگم کلثوم یکم نومبر 1990 میں اس وقت خاتون اول بنیں جب نوازشریف پہلی مرتبہ اسلامی جمہوری اتحاد کی جیت کے نتیجے میں وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کا یہ دور حکومت جولائی 1993 تک جاری رہا۔ میاں نوازشریف 1997 میں جب دوبارہ برسراقتدار آئے تو کلثوم نواز دوسری مرتبہ خاتون اول بن گئیں۔ تاہم اس وقت کے آرمی چیف جنرل مشرف کی جانب سے تختہ الٹنے پر نوازشریف کو جیل بھیج دیا گیا اس موقع پر بیگم کلثوم نواز نے مسلم لیگ ن کی باگ دوڑ سنبھالی اور 2002 تک پارٹی کی صدر رہیں۔ نواز شریف کی جلا وطنی کے مشکل دور میں کلثوم نواز نے ہمت نہ ہاری، پارٹی کو بھی سنبھالا دیا اور خاندانی کاروباری معاملات کو بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ بالآخر وہ خود بھی اپنے شوہر نوازشریف کے پاس سعودی عرب چلی گئیں۔ تیسری اور آخری مرتبہ وہ 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی جیت کے بعد خاتون اول بنیں۔

قومی اسمبلی کی رکنیت

کلثوم نواز 2017 میں پہلی مرتبہ لاہور کے حلقہ این اے 120 سے ضمنی انتخاب جیت کر قومی اسمبلی کی رکن بنیں جس میں انھوں نے تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد کو 14646 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ تاہم مرض میں شدت آنے کے باعث انتخابی نتائج سے قبل ہی انھیں علاج کیلئے لندن منتقل کر دیا گیا تھا۔

 کینسر کی تشخیص اور وفات

 اگست 2017 میں انھیں گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی  جس کے بعد ان کا لندن کے ہسپتال میں مستقل علاج شروع ہو گیا، رواں سال جون میں انھیں ہارٹ اٹیک ہوا اور وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا۔ اس دوران انکی طبعیت متعدد مرتبہ تشویشناک حد تک خراب ہوئی اور بالآخر آج لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں انتقال کر گئیں۔