پاکپتن: (دنیا نیوز) پسماندہ ترین علاقے سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے کفایت شعاری کے سارے دعوے ہیلی کاپٹر بن کر ہوا میں اڑ گئے اور تبدیلی کی ہوا کے مقابلے میں تنقید کا طوفان کھڑا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق، وزیر اعظم نے تو شاہانہ لائف اسٹائل کو باؤنڈری پار پھینکنے کی بات کی مگر عثمان بزدار کی پاکپتن آمد پر انہیں ہیلی پیڈ سے 17 گاڑیوں کا پروٹوکول دیا گیا۔ پاکپتن میں ڈپٹی کمشنر آفس سے منڈی موڑ تک تمام دکانیں بند کروا کر تبدیلی 17 گاڑیوں کے ٹائروں تلے روندگی گئی، تبدیلی کا یہ قافلہ خود تو نہ رکا البتہ کاروبار اور عوام کا راستہ روک دیا، زبردستی دکانیں بند کروائیں اور علاقہ کو مکمل سیل کر دیا گیا۔ یہی نہیں وزیر اعلی پنجاب کی دربار بابا فرید آمد سے تین گھنٹے پہلے ہی مزار کو زائرین کے لئے بند کر دیا گیا، حاضری کے بعد شہریوں نے عثمان بزدار کی گاڑی کا گھیراؤ کر کے خوب نعرے بازی کی۔
میڈیا نمائندگان نے ڈی پی او رضوان عمر گوندل کے تبادلہ اور سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی اموات کے حوالے سے سوالات کئے جس پر وزیر اعلی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ پروٹوکول کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب پی پی 193 کے منتخب ایم پی اے پیر احمد شاہ کھگہ کے ڈیرے پر بھی گئے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ہونے والی اموات کے بارے میں وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے ڈی سی پاکپتن کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔چک شاہ کھگہ کی خاتون ولایت بی بی نے وزیر اعلیٰ سے دربار پرملاقات کی ،خاتون کے مطابق اس کے 16ایکڑ رقبہ پر کھگہ فیملی نے بائیس سال سے قبضہ کر رکھا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے رپورٹ طلب کر لی۔