اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں ایم پی ایز کے انٹرویوز، پہلے مرحلے میں پندرہ وزرا حلف اٹھائیں گے۔
وزیرِاعظم عمران خان کے زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کی تشکیل کیلئے اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کے انٹرویوز کیے گئے، پہلے مرحلے میں 15 وزرا کی حلف برداری ہو گی جبکہ سویڈش طرز پر گورننس کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔
پنجاب کی 23 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا گیا ہے، 15 وزرا کے قلمدان کا اعلان جبکہ 8 کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق محمود الرشید کو ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا وزیر بنایا گیا ہے۔
ان کے علاوہ عبدالعلیم خان کو بلدیات اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا قلمدان سونپا گیا ہے، عبدالعلیم خان پنجاب کے سینئر وزیر بھی ہوں گے۔ میاں اسلم اقبال کو انڈسٹریز، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کا وزیر بنا دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ تعینات کیا گیا ہے۔ یاسمین راشد کو سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکیشن ایجوکیشن کا قلمدان بھی دیا گیا ہے۔
حافظ ممتاز احمد کو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا قلمدان دیا گیا ہے۔ مخدوم ہاشم وزیرِ خزانہ پنجاب، سمیع اللہ چودھری وزیرِ خوراک مقرر کیے گئے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان کو محکمہ اطلاعات اینڈ کلچر کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
یاسر ہمایوں سرفراز کو ہائیر ایجوکیشن اور ٹورازم کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ راجا بشارت کو قانون اور پارلیمانی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ راجا راشد حفیظ کو ریونیو کی وزارت دی گئی ہے۔
تیمور خان کو یوتھ افیئر اور سپورٹس کا محکمہ دیا گیا ہے۔ محسن لغاری کو وزارتِ آبپاشی کا قلمدان سونپا گیا جبکہ مراد راس کو سکول ایجوکیشن کی وزارت دی گئی۔
انصر مجید نیازی کو لیبر اینڈ مین پاور کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔ حسنین دریشک، ملک نعمان لنگڑیال اور محمد انور کے قلمدان کا فیصلہ نہیں ہوا۔ چودھری ظہیر الدین اور ہاشم ڈوگر کے قلمدان کا بھی فیصلہ نہیں ہو سکا، سبطین خان، آصف نکئی اور عما ریاسر کے قلمدان کا بھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔
وزرا کو صرف ایک سرکاری گاڑی استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ وفاق کی طرح وزیرِاعلیٰ سیکرٹریٹ میں بھی اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی جائیگی۔ سینئر پارٹی رہنماؤں اور ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو سہہ ماہی بنیادوں پر وزیرِاعلیٰ اور وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لے گی، خراب کارکردگی پر پہلے وارننگ دی جائےگی، بہتری نہ آنے پر وزارت سے فارغ کر دیا جائے گا۔
پنجاب میں سویڈن طرز کی حکومت چلائی جائے گی۔ سویڈن میں نظام حکومت تین سطحوں پر مشتمل ہے۔ قومی سطح کی حکومت کے پاس قانون سازی اور اداروں کو چلانے کے اختیارات ہوتے ہیں۔
ریجنل سطح کی حکومت کے پاس صحت اور ٹیکس وصولی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تعلیم، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، واٹر سپلائی، پبلک ویلفئر اور دیگر تمام اختیارات لوکل گورنمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ تک رسائی کے لیے مجموعی ووٹوں کا چار فیصد ووٹ لینا ضروری ہے۔