کوئٹہ: (دنیا نیوز) مستونگ دھماکے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے، جاں بحق افراد کی تعداد 131 ہوگئی جبکہ 150 سے زائد زخمی افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ علاقے میں سوگ کا سماں ہے، دکانیں بازار اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔
جمعہ کی شام 4 بجے کے قریب مستونگ شہر سے 20 کلومیٹر شمال مشرقی علاقہ کوئٹہ تفتان شاہراہ کے قریب درینگڑھ کے مقام پر بلوچستان عوامی پارٹی کا جلسہ تھا، مرکزی رہنما و حلقہ پی بی 35 مستونگ کی نشست سے نامزد امیدوار نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی جب جلسہ گاہ میں پہنچے تو سٹیج کے قریب بیٹھے بمبار نے خود کو اڑالیا، جس سے زور دار دھماکہ ہوا ،جلسہ گاہ میں سینکڑوں لوگ موجود تھے۔
جائے وقوعہ پر قیامت صغریٰ کا منظر،ہر طرف لاشیں ہی لاشیں، زخمیوں کی آہ و بکا، انسانی اعضا دور دور تک بکھرے پڑے تھے ، خود کش دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر مستونگ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت اعلیٰ سکیورٹی حکام بھاری نفری کے ساتھ جائے وقوعہ پرپہنچ گئے۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر جائے وقوعہ کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دیں۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق خودکش دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں بلکہ بہت زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔ میر سراج رئیسانی کو زخمی حالت میں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا تے ہوئے چل بسے، سول ہسپتال کوئٹہ میں 27 افراد کی لاشیں لائی گئیں جن میں عزیز اﷲ ولد محمد خان، محمد آصف ولد صلاح الدین، ابو ذر ولد حضور بخش، عبدالسلام ولد محمد شریف، علاؤالدین ولد جمال الدین ، عبیداﷲ ولد غلام حیدر، شعیب اﷲ ولد محمد عالم، محمد وزیر ولد داد محمد،عزیز اﷲ ولد عبدالحلیم، ثنا اﷲ ولد رحیم اﷲ ،عبدالحق ولد محمد جان کے علاوہ 16 نامعلوم افراد شامل ہیں۔
مستونگ کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے جاں بحق افراد میں محمد عمر ولد محمد کریم، جہانزیب، محمد عمر ولد رضا محمد، عزت اﷲ ولد محمد عثمان، ظہیر الدین، شاہ زیب، شمس الدین، حاجی خدائے رام، مولابخش، محمد رمضان، غلام الدین، نیاز اﷲ ،محمد رحیم، بچہ محمدحنیف، عبدالمطلب، سیف اﷲ سمیت دیگر شامل ہیں۔
مستونگ کے ہسپتالوں میں 37 افراد کی لاشیں منتقل کر دی گئی ہیں اس کے علاوہ شیخ زید ہسپتال کوئٹہ منتقل کئے جانے والی لاشوں میں 10 سالہ عدنان ،30 سالہ محمدولی،26 سالہ صابراحمد،16 سالہ احمد اﷲ اور 3 نامعلوم افراد شامل ہیں۔ مستونگ کے ہسپتالوں میں منتقل کئے جانے والے زخمیوں میں حاجی شاہ محمد، شاہ جہان، نور احمد، شیر احمد، عبدالرزاق ، عبدالقیوم، عمر فاروق،محمد اعظم، بچہ سفیر احمد، محمد اعظم، احسان ﷲ، دین محمد، عبدالرزاق، موسیٰ کلیم، عبدالوہاب، سمیع اﷲ، عبدالواسع شامل ہیں۔
سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق سول ہسپتال لائے جانے والے زخمیوں میں عبدالرزاق، لیاقت علی،ذیشان ،علی اصغر، مقبو ل ،شراف الدین ،عرفان ،جلیل احمد ،نثار ،مولوی عبداﷲ ،رمضان ،عبیداﷲ ،ضیا الرحمن ،حفیظ اﷲ ،عبدالقادر ،عمران ،محمد انور ،مسعود الرحمن ،عبدالخالق ،فضل الرحمن ،محمد اقبال ،عطا اﷲ ،لال خان ،بنگل ،شیر احمد ،شعیب ،شبیراحمد،شہباز خان ،نذیراحمد ،اسد اﷲ ،غلام رسول ،ندامحمد ،حبیب اﷲ ،محمد عیسیٰ ،سعید احمد ،نعمت اﷲ ،ابوبکر ،اسرار احمد ،عبدالحمید، منیراحمد،عبدالقیوم ،نجیب اﷲ ،محمدرحیم ،احمد دین ،رمضان ،عبدالمنان ،کریم بخش ،منظور احمد،حبیب الرحمن اور سراج شامل ہیں۔
شیخ زید ہسپتال میں لائے جانے والے 11 زخمیوں میں محمد نور ،سراج ،منیر احمد، صالح محمد، منظور احمد، عبدالباقی ، اسرار احمد ، محمد اکرم ،عبد الکریم ،محمد ابراہیم اور شاکر شامل ہیں۔ سی ایم ایچ منتقل کئے گئے زخمیوں میں شاہ نواز ،عمر ،جمیل ،عباس ،محمدالیاس شامل ہیں ۔بلوچستان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال لائے جانیو الے زخمیوں میں خان محمد، نذیر احمد، ممیری ، بابو ،ستر محمد، نوید احمد، غلام محمد ، محمد یوسف ، ابو خیر سمیت 4 نامعلوم شامل ہیں۔
شہید نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی کی تدفین تھائی لینڈ سے ان کی اہلیہ کے آنے کے بعد آبائی علاقہ کانک میں ہوگی۔ سانحہ مستونگ پر بلوچستان حکومت نے دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا، اجلاس میں صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال اور سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے حکام شریک ہونگے۔
وزیر اعلیٰ علاؤ الدین مری نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات انتخابات کرانے کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے اور سانحہ درینگڑھ میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
دوسری طرف بنوں میں سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے قافلے پر علاقہ ہوید میں ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے حملہ کیا گیا تاہم اکرم درانی محفوظ رہے۔ این اے 35 سے ایم ایم اے کے امیدوار اکرم خان درانی انتخابی جلسہ کے بعد جیسے ہی اپنی گاڑی میں جلسہ گاہ سے باہر نکلے تو راستے میں سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکل جس میں بارودی مواد نصب تھا کو دھماکے سے اڑادیا گیا ، درانی کی گاڑی کے ٹائر بھی پھٹ گئے تاہم وہ محفوظ رہے۔