کو ئٹہ: ( روزنامہ دنیا ) مستونگ خودکش حملے میں شہید بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی بلوچستان کے انتہائی نامساعد حالات میں بھی بہت دلیری اور ثا بت قدمی سے وطن کیساتھ محبت کا اظہار کرتے رہے۔
قومی پر چم کے ساتھ تصاویر ان کی پہچان تھیں جس پر وہ فخر محسوس کرتے اور ان تصاویر کو خوشی کے ساتھ دوستوں کو بھیجتے، نوابزادہ سراج رئیسانی 4 اپریل 1963 کو ضلع بولان کے علاقے مہر گڑھ میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان کے رئیسانی قبیلے سے تھا۔
ابتدائی تعلیم بولان سے حاصل کی اور بعد ازاں زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام سے ایگر و نومی میں بی ایس سی کیا، جس کے بعد نیدرلینڈز سے فلوری کلچر کا کورس کیا۔ ان کے والد مرحوم نواب غوث بخش رئیسانی سابق گورنر بلوچستان اور سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔ انہوں نے 1970 میں بلوچستان متحدہ محاذ کی بنیاد رکھی۔
سراج رئیسانی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔ انہوں نے رواں سال تین جون کو اپنی جماعت کو صوبہ میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کیا اور بی اے پی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی بی35 مستونگ سے الیکشن لڑرہے تھے۔
اسی حلقے میں ان کے بھائی اسلم رئیسانی بھی امیدوار تھے، اس سے قبل مستونگ میں جولائی2011 میں ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کا بیٹا اکمل رئیسانی شہید ہو گیا تھا مگر انکے قدم نہ ڈگمگائے۔