'میڈیکل اسٹنٹ کیس: لگتا ہے ہم وہیں کھڑے ہیں، آگے نہیں بڑھ رہے'

Last Updated On 05 July,2018 11:33 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے میڈیکل اسٹنٹ کیس میں چیئرمین ڈریپ اور سیکریٹری خزانہ کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم وہیں کھڑے ہیں، آگے نہیں بڑھ رہے، کون لوگ ہیں جس کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت 3 رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اسٹنٹس 60 ہزار سے 1 لاکھ میں ڈالا جائے گا، عملدرآمد میں رکاوٹ کے ذمہ دار کون ہیں ؟ ڈاکٹر اظہر کیانی نے بتایا کہ ڈالر قیمت میں اضافہ سے مسائل آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی، شاید وہیں کھڑے ہیں، ڈرگ ریگولٹری اتھارٹی کے سربراہ اور سیکرٹری خزانہ کو بلا لیتے ہیں، آج ہی مسئلہ کا حل نکالیں گے، ان کا کہنا تھا کہ بیماروں کو سستے اسٹنٹ کا تحفہ ملنا چاہئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیرآباد میں کارڈیالوجی ہسپتال فعال کیوں نہیں ہوا، مریضوں کو رلنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ عارضہ قلب کے ہسپتالوں میں رابطے کا فقدان ہے، کوآرڈی نیشن نہیں ہوگی تو معاملات کیسے درست سمت میں چلیں گے۔ پمز کے سربراہ نے کہا کہ پمز میں دو مریضوں کی کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان وجہ سے کڈنی یونٹ فعال ہوا اسکا ثواب آپ کو جائے گا۔ عدالت نے میڈیکل اسٹنٹس کیس میں تمام متعلقہ افراد کو ہفتے کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔