فاروق بندیال کی پی ٹی آئی میں شمولیت، سوشل میڈیا پر بھونچال

Last Updated On 31 May,2018 10:48 pm

لاہور: (دنیا نیوز) ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا ہے کہ سزا یافتہ مجرم کا تحریک انصاف کا حصہ بننے کی اطلاعات پر نوٹس لے لیا گیا ہے، تین دن میں حقائق عمران کے سامنے رکھے جائیں گے، اخلاقی معیار پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

سوشل میڈیا صارفین نے فاروق بندیال کا ماضی کھنگال ڈالا۔ فاروق بندیال پر معروف اداکارہ شبنم سے اجتماعی زیادتی کا الزام ہے۔ فاروق بندیال پر الزام تھا کہا نہوں نے اداکارہ کے شوہر اور بیٹے کے سامنے اداکارہ سے زیادتی کی۔

دل دہلا دینے والا واقعہ 1980کی دہائی میں پیش آیا۔ جنرل ضیا دور میں خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی۔ شبنم سے معافی نامے کے بعد سزائے موت ختم کی گئی۔ واقعے کے بعداداکارہ ملک چھوڑ کر چلی گئیں تھیں۔

معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے 26 اکتوبر 1979 کو صدر ضیاالحق کو ایک خط میں شبنم ڈکیتی کیس میں پانچ مجرموں کی سزا میں تخفیف کی سفارش کی گئی تھی۔

کپتان نے سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد ناصر کھوسہ کا نام واپس لیا تھا اور اب فاروق بندیال پر الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے، کیا عمران سوشل میڈیا پر ردعمل دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ تبدیل کریں گے؟

ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے سارے معاملے پر کہا کہ سزا یافتہ مجرم کا تحریک انصاف کا حصہ بننے کی اطلاعات پر نوٹس لے لیا گیا ہے، تین دن میں حقائق عمران کے سامنے رکھے جائیں گے، اخلاقی معیار پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

دنیانیوز سے گفتگو میں فاروق بندیال نے زیادتی کےالزام کی تردید کی اور کہا کہ یہ باتیں انکے ماضی کا حصہ تھیں، ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں، شبنم زندہ ہیں ، ان سے پوچھا جا سکتاہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈکیتی کے کیس میں ملوث تھے، کالج کے زمانے میں لڑکوں سے چھوٹی موٹی غلطی ہوجاتی ہے۔ فاروق بندیال کا کہنا تھا کہ مخالفین کو اپنی ہار نظر آ رہی ہے ، انکے نظریات پی ٹی آئی سے ملتے ہیں، ٹکٹ نہیں ملے گی تو آزاد الیکشن لڑینگے

دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہر آدمی کی تفصیلات کا عمران خان کو پتہ نہیں ہوتا۔ میں بحثیت ورکر کہتا ہوں کہ فاروق بندیال کی تحریکِ انصاف میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ عمران خان ایسے آدمی کو ٹکٹ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ جس نے بھی فاروق بندیال کو پارٹی میں شامل کرایا، اس بھی سوال پوچھا جانا چاہیے۔