اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پاکستان کے دورے پر آئے افغان وفد نے مشیر قومی سلامتی حنیف اتمر کی قیادت میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ملاقات کی، ذرائع کے مطابق پاک افغان مشترکہ ایکشن پلان پر سرعت سے اور اس کی روح کے مطابق عمل درآمد گفتگو کا مرکزی موضوع تھا۔
آرمی چیف نے افغان وفد کو باور کرایا کہ افغانستان میں پائیدار امن پاکستان اور پورے خطے کے مفاد میں ہے اس لئے پاکستان مذکورہ بالا ایکشن پلان سمیت افغانستان میں قیام امن کی تمام کوششوں کی بھرپور حما یت کرے گا، افغانستان کے ساتھ بہترین تعلقات اور قیام امن پاکستان کی مستقل پالیسی ہے جس پر تمام حکومتیں کاربند رہی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ طویل تنازع کی وجہ سے دونوں ملکوں نے نقصان اٹھایا۔ دشمن کو شکست دینے کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ ہمیں اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ دونو ں ممالک اپنی سر زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ دونوں ملکوں کو مل کر دشمن کو شکست دینا ہو گی۔شک منفی اثرات کو بڑھاتا ہے اور امن کے دشمنوں کو سہولت فراہم کرتا ہے۔ افغان وفد نے آرمی چیف کو افغان صدر کی جانب سے دورہ کابل کی دعوت بھی دی۔
قبل ازیں مشیراعلیٰ برائے انفراسٹرکچر و ٹیکنالوجی ڈاکٹر ہمایوں کی سربراہی میں افغان وفد نے منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز سے ملاقات کی ، سرتاج عزیز کی معاونت کے لئے وزارت خارجہ، خزانہ، تجارت اور مواصلات کے نمائندے بھی موجود تھے ، مذاکرات میں دوطرفہ معاشی تعاون، باہمی تجارت، توانائی اور زمینی و ریلوے روابط بڑھانے پر بات چیت اور تجاویز کا تبادلہ کیا گیا ، اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی معاشی اور مختلف شعبوں میں ترقی کے لئے بامقصد کردار ادا کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے ، باہمی روابط، تجارت کے فروغ اور معیشت کے استحکام کیلئے زمینی اور ریل راستوں کی تعمیر نہایت اہم ہے ، افغان عوام نے گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عر صہ پر محیط نامساعد اور غیر معمولی مشکلات کا سامنا کیا، اس لئے افغان عوام کی تیز رفتار ترقی اور سماجی بہبود کے منصوبوں کی تیزی سے تکمیل وقت کا اہم تقا ضا ہے ، علاقائی اور باہمی روابط کا فروغ برق رفتار ترقی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ،پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاشی فروغ کے حوالے سے قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس ستمبر میں ہوگا ۔ دونوں ممالک کے وفود کی جانب سے معاشی فروغ کے لئے قائم ورکنگ گروپ کے رواں سال ستمبر میں ہونے والے اجلاس سے قبل سب ورکنگ گروپ کے اجلاس باقاعدگی سے کرنے پر اتفاق کیا گیا، سب ورکنگ گروپ ستمبر میں ہونے والے معاشی تعاون کے اہم اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کی سفارشات مرتب کرے گا۔
دریں ا ثنا افغان قومی سلامتی کے وفد نے ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تعلقات مستحکم کرنے اور خطے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ،افغان قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمر نے وفد کی قیادت کی، افغان مشیر کے ہمراہ وزیر داخلہ واعظ برمک ، افغان ا نٹیلی جنس ایجنسی ‘‘ این ڈی ایس’’ کے چیف معصوم تر کئی اور پاکستان میں افغانستا ن کے سفیر حضرت عمر زخیلوال تھے ،مذاکرات میں وفود نے دوطرفہ دلچسپی ، سلامتی کی صورتحال،پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی انتظام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا،امن اور یکجہتی کے لئے افغانستان پاکستان کے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال ہوا،ملاقات کے دوران زیادہ تر امن اور استحکام کے اس لائحہ عمل کے بارے میں غور و خوض کیا گیا جس پر حال ہی میں پاکستان اور افغانستان نے اتفاق کیا ہے ،قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کاپر تپاک خیر مقدم کیا ، ناصر جنجوعہ نے پاکستان کے افغانستان سے تعاون کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان سیاسی ، تجارتی،قومی ، علاقائی روابط ، معیشت ، تجارت اورثقافت سمیت تمام شعبوں میں تعاون کرے گا۔