لاہور: (روزنامہ دنیا ) پنجاب حکومت نے گزشتہ روز ضمنی بجٹ کی رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی، اس رپورٹ میں غیر ضروری اور اضافی اخراجات کی ایک لمبی فہرست سامنے آئی اور کئی اہم حقائق کو رپورٹ کا حصہ بھی نہ بنایا گیا، پنجاب حکومت کی اپنی ہی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔
حکومت عوام کو 5 ارب 90 کروڑ سبسڈی دینے میں ناکام رہی، پنجاب میں رواں مالی سال 688 ترقیاتی سکیموں کے فنڈز نکالے جانیکا انکشاف ہوا ہے، حکومت نے اعلان کے باوجود ترقیاتی سکیموں کے 34 ارب کے فنڈز روکے ، حکومت نے 316 نئی ترقیاتی سکیموں کے لئے الگ سے فنڈز منتقل کئے، اورنج کیب کے لئے رکھے گئے ایک ارب سبسڈائز کرنے میں ناکام رہی، وزیراعظم سمال ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 30 ارب 40 کروڑ خرچ ہوئے جس میں پہلے ہی کئی بے ضابطگیاں سامنے آچکی ہیں۔
حکومت آمدن پر ٹیکس کا مقررہ ہدف حاصل نہ کر سکی، 544 ارب 60 کروڑ کے بجائے 455 ارب60 کروڑ روپے وصول کئے جا سکے ہیں، کئی منصوبہ جات اور دیگر اخراجات کو سپلیمنٹری گرانٹ کا حصہ نہ بنایا گیا ان کو دیگر اخراجات کی مد میں ظاہر کر کے رپورٹ میں ظاہر نہ کیا گیا، زینب کے قاتل زینب کے رشتہ داروں نے پکڑوائے لیکن افسران نے سرکار سے ایک کروڑ روپے حاصل کر لئے، شہباز شریف کے پروٹوکو ل کے لئے 6 نئے ڈبل کیبن ڈالے خریدے گئے، جن کی مالیت 2 کروڑ 40 لاکھ ہے، وزرا کے پروٹوکول کے لئے 2 کروڑ 55 لاکھ کی 3 الگ سے گاڑیاں خریدی گئیں۔
اپوزیشن جماعتوں کی اندرونی کہانی کے لئے سیکرٹ فنڈ سے 2 کروڑ روپے استعمال کئے گئے، اعلیٰ حکومتی شخصیات کی 3 گاڑیوں میں جیمزر لگانے کے لئے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ کئے گئے، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد کے ممبران اسمبلی کی سکیموں کے لئے ساڑھے تین ارب روپے استعمال کئے گئے ہیں۔ راولپنڈی، نارووال، ملتان ، فیصل آباد کے لئے نئی ترقیاتی سکیموں کی منظوری دی گئی، لاہور، گوجرانوالہ سمیت 15 اضلاع کے ممبران اسمبلی کے کہنے پر نئی ترقیاتی سکیمیں شامل ہوئیں۔
کلثوم نوازشریف، سردار ایاز صادق، سعد رفیق کے حلقوں کی سکیموں کو فنڈز جاری ہوئے ، غیر قانونی طورپر نئی ترقیاتی سکیموں کو فنڈز منتقل کرنے کی منظوری شہبازشریف نے دی ۔ سپیشل برانچ لاہور نے تین ٹیوٹا کرولا میں جیمرز لگائے جس کے لئے ایک کروڑ 65لاکھ روپے استعمال ہوئے اور یہ گاڑیاں حکومتی عہدیداروں اور افسران کے زیر استعمال رہی ہیں، انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے مہنگی گاڑیاں لینے پر زور رکھا اور دو بلٹ پروف لینڈ کروزر خریدی گئیں جو 8کروڑ 90لاکھ روپے میں خریدیں ، اسی طرح ایک گاڑی کو بلٹ پروف کروایا گیا، جس پر 70لاکھ روپے اخراجات ہوئے۔
پنجاب حکومت نے لندن میں صوفی میوزیکل شوکا انعقاد کیا جس کے لئے 1 کروڑ 36 لاکھ خرچ ہوئے ، اسی طرح اسی شو پر مزید 23 لاکھ 80 ہزار روپے اخراجات آئے ، پنجاب حکومت نے ایک نمائش لگائی جس پر 5 کروڑ روپے خرچ کر دئیے گئے ، اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کی خدمات لینے کی مد میں 25 لاکھ 90 ہزار روپے ادا کئے گئے ، وزیراعلٰی آفس کے لئے ایک مزید بلٹ پروف گاڑی خریدی گئی جو 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی خریدی گئی جو وی وی آئی پیز کے بھی زیر استعمال رہی، شہباز شریف اور دیگر کابینہ کے ممبران کی جانب سے و فاقی حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا جس کے الگ سے 12 کروڑ 16 لاکھ 20 ہزار روپے وفاقی حکومت کو ادا کئے گئے ہیں۔
جاتی عمرہ کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے 1 کروڑ 41 لاکھ 37 ہزار روپے اضافی ادا کئے گئے ہیں، چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی رہائشگاہوں کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے جس کے لئے سرکاری خزانے سے 19 لاکھ 91 ہزار روپے لگائے گئے ، سینئر وکیل خواجہ حارث کو ان کی خدمات لینے کے عوض 55 لاکھ روپ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے اپنے لئے نئی گاڑی کی خریداری کی خود ہی اجلاس بلا کر منظوری دے ڈالی اور 19 لاکھ روپے کی نئی گاڑی خریدی گئی۔ اس طرح کے متعدد کروڑوں روپے کے فنڈز استعمال کئے گئے ہیں لیکن سرکار نے اپنی رپورٹ میں ان سے متعلق معلومات ہی فراہم نہ کیں اور معاملات کو چھپائے رکھا ہے۔