احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے وکیل صفائی کے اعتراض پر کہا میموری ریفریش کرنے کیلئے پیپر بک دیکھنا ضروری ہے۔ جس پر وکیل عائشہ حامد نے کہا یہ بات ریکارڈ پر لے آئیں کہ گواہ نے پیپر بک پڑھ کر بیان قلمبند کرایا۔ عدالت کو بھی واجد ضیا کے بیان ریکارڈ کرانے میں ترتیب درست نہ ہونے پر مشکلات پیش آئیں جس پر احتساب عدالت نے واجد ضیاء کو ہدایت کی کہ پہلے اکٹھے کیے گئے شواہد بیان میں ریکارڈ کرائیں، نیب واجد ضیا کو شواہد کی ترتیب کیلئے تیاری کرائے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت پیش ہوئے۔ نواز شریف اور مریم نواز نے عدالت کی جانب سے حاضری لگا کر جانے کی اجازت ملنے کے باوجود واپس جانے سے انکار کر دیا۔
خیال رہے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور حسین نواز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں ۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک واپڈا ٹاؤن لاہور کی برانچ منیجر نے حسین نواز کے امریکی ڈالر اکاونٹ کی 21 مئی 2010 سے 19 اپریل 2017 تک کی تفصیل پیش کیں ، یورو اکاؤنٹ سے 2 جون 2010 سے 19 اپریل 2017 تک کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ اور حسین نواز کے اکاؤنٹ سے نواز شریف کو بھیجی گئی رقوم کی تفصیلات بھی دی گئیں ۔ جج محمد بشیر نے کہا بیشتر دستاویزات پڑھی نہیں جا رہیں ، بہتر کاپی فراہم کریں ، گواہ نے نواز شریف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی پیش کی۔
دوسرے گواہ وقار احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب راولپنڈی نے سیزر میمو سے متعلق اپنا بیان قلمبند کروایا ، فنانس ایکسپرٹ شیر خان نے ہل میٹل ریفرنس میں بیان ریکارڈ کرایا ، خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ فنانس ایکسپرٹ بطور گواہ پیش نہیں ہوسکتا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا گواہ رابرٹ ریڈلے بھی ایکسپرٹ تھا ۔ فاضل جج نےکہا ایکسپرٹ تفتیشی کی مدد کرتا تو بہتر تھا۔