نیویارک : (ویب ڈیسک ) کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم زندگی میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہم رات میں پرسکون نیند سوتے ہوں اور نیند کی کمی کا شکار نہ ہوں۔
پرسکون نیند کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر سال کی طرح آج یعنی مارچ کے تیسرے جمعے کو نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے ، اس سال نیند کے عالمی دن کا تھیم " نیند صحت کے لیے ضروری ہے" رکھا گیا ہے ۔
کسی بھی انسان کی جسمانی، ذہنی اور سماجی بہبود کے لیے نیند بنیادی حیثیت رکھتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے صحت مند کھانا اور ورزش کرنا لیکن نیند کو اب بھی بہتر صحت کے لیے ضروری عادت نہیں سمجھا جاتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے، نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکا رہیں گے اور آپ اپنے کام درست طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گے، نہ ہی کوئی نیا تخلیقی کام کرپائیں گے ۔
صرف یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے، طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ کس طرح پرسکون نیند حاصل کی جاسکتی ہے اور وہ کونسی وجوہات ہیں جو آپ کی پرسکون نیند کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں ۔
ٹی وی، موبائل کا کم استعمال
ٹی وی، موبائل ، کمپیوٹر کا زیادہ استعمال خاص طور پر سونے سے پہلے ہماری نیند کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے ، ٹی وی اور فون کی روشنی دماغ کو متحرک رکھتی ہے اور دماغ دن کے مطابق اپنے تمام افعال سرانجام دیتا ہے ، اندھیرے میں ہمارے دماغ میں ایک ہارمون میلاٹونین متحرک ہوجاتا ہے جو نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اگر ہم سونے سے ایک گھنٹہ پہلے ٹی وی یا موبائل فون بند کردیں تو ہم پرسکون نیند سو سکتے ہیں۔
رات میں مرغن کھانے
رات 8 بجے کے بعد مرغن، مصالحہ دار اور زیا دہ کھانا بھی نیند نہ آنے کا سبب بنتا ہے ، ڈاکٹرز یہ مشورہ دیتے ہیں کہ دن کا پہلا کھانا (ناشتہ) بھرپور، دوپہر کا ہلکا اور رات کا برائے نام ہونا چاہیئے۔
رات میں ہلکا پھلکا کھانا جسم کے اندرونی نظام کو بھی آرام دیتا ہے اور آپ کا جسم حالت سکون میں چلا جاتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اگر رات میں آپ کو بھوک لگ رہی ہے تو ایک سیب، یا ایک گلاس نیم گرم دودھ بہترین غذا ہے۔
کافی سے گریز
شام کے بعد چائے یا کافی سے گریز کریں کیونکہ کافی میں موجود کیفین دماغ کو جگا دیتی ہے اور اس کا اثر 12 گھنٹے تک رہتا ہے، یہ صرف دماغ کو ہی نہیں جگاتی بلکہ نیند کے دوران بھی خلل پیدا کرتی ہے۔
شام کے اوقات میں ورزش
ایک صحت مند طرز زندگی جسمانی سرگرمی پر مبنی ہےمگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جب شام کو سکون لینے کا وقت ہوتا ہے تو دیر تک ہونیوالی ورزش دل کی دھڑکن کو تیز کر سکتی ہے، نیند حاصل کرنے کے لیے، اپنی ورزش کو چند گھنٹے قبل شیڈول کرنے کے بارے میں سوچنا چاہئیے ۔
صحیح اوقات کار میں سونا
قیلولہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن یہ مختصر اور صحیح وقت پر ہونا چاہیئے، اگر آپ دوپہر ڈھلنے کے بعد سوئیں گے یا دوپہر میں لمبے وقت کے لیے سوگئے تو یہ آپ کی رات کی نیند پر اثر انداز ہوگا , شام میں اگر تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہے تو تیراکی یا جم جانا نیند بھگانے کا بہترین حل ہے۔
صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ایک غیر ملکی تحقیقی ادارے کے مطابق نیند ہماری یاداشت کو برقرار اور مستحکم رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے، اس لیے روزانہ کم سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے، تحقیق کے مطابق جو افراد چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں وہ بے چینی اور ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں۔