پیرس: (ویب ڈیسک) طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ماسک یا دستانوں کا استعمال کرونا وائرس سے بچاؤ کے بجائے اس میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھا سکتا ہے۔
کرونا وائرس کے خطرناک پھیلاؤ کے پیش نظر یورپی ممالک اٹلی، سپین اور فرانس میں اس وقت لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے لیکن عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عوام کو جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کی گئیں ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ڈبلیو ایچ او حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ ہاتھوں کو بار بار دھویا جائے، چہرہ چھونے سے اجتناب جبکہ دوسروں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے فاصلہ رکھا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے جب شبہ ہو کہ آپ یا دوسرا شخص اس مرض میں مبتلا ہے۔ بہرصورت جتنا ہو سکے گھر میں قیام کیا جائے اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیک ریان نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ ماسک سے ناک اور منہ ڈھانپ کر آپ اس وائرس سے متاثر ہونے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ سب سے ضروری بات یہی ہے کہ ہاتھوں کو جتنا ہو سکے صاف ستھرا رکھا جائے اور چہرہ چھونے سے اجتناب کیا جائے۔
ڈبلیو ایچ اور کی جانب سے اندازہ لگایا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے نبردآزما طبی عملے کو تقریباً ہر ماہ 89 ملین ماسک کی ضرورت پڑ سکتی ہے لیکن خدشہ ہے کہ اس کی قلت کے باعث انھیں مشکلات کا سامنا پڑے۔
فرانس کے وزیر صحت اولیور ویران نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں شاہراہوں پر بہت سے افراد کو ماسک پہنے چلتے دیکھ کر حیران ہوتا ہوں کہ ہماری سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد وائرس سے بچاؤ کیلئے ماسک کا استعمال کرتے ہیں وہ بس ان کے ذہن کی اختراع ہے حالانکہ ماسک کے آلودہ ہونے کی زیادہ گنجائش ہے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ اگر لوگ اپنا چہرہ چھونے سے اجتناب نہیں کرتے تو وائرس سے بچنے کیلئے دستانے پہننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ 2015ء میں امریکی جنرل میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک عام شخص ہر گھنٹے میں تقریباً 20 مرتبہ اپنے چہرے کو چھوتا ہے۔
کرونا وائرس کی بات کی جائے تو آنکھ، کان اور ناک کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اس لیے دستانے صاف ستھرے ہاتھوں کا کبھی متبادل نہیں ہو سکتے۔