لاہور: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کی طرف سے پاکستان کیساتھ یکطرفہ دورہ منسوخ کیے جانے کی اصل کہانی سامنے آ گئی ہے۔ دورہ منسوخ کرنے کے پیچھے جھوٹی دھمکیاں بھارت سے بنائے گئے ای میل اکاؤنٹ سے کیویز کھلاڑیوں کو بھیجی گئیں۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے 17 ستمبر کو راولپنڈی میں ہونے والے پہلے میچ سے محض چند گھنٹے قبل سکیورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے دورہ پاکستان منسوخ کر دیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کے دوران میڈیا کے ساتھ مواد شیئر کیا۔
شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فیس بک اکاؤنٹ سے پہلی پوسٹ 19 اگست 2021ء کو سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ کیویز بورڈ اور حکومت کو کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں بھیجنی چاہیے کیونکہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال اچھی نہیں۔
اس پوسٹ میں خود کو احسان اللہ احسان ظاہر کرنے والے اکاؤنٹ نے لکھا کہ ہماری معلومات کے مطابق داعش پاکستان میں بڑے ہدف کی تلاش میں ہے اور نیوزی لینڈ ٹیم پر حملہ ہو سکتا ہے۔
21 اگست 2021ء کو انڈین ویب سائٹ سنڈے گارڈین لائیو نے احسان اللہ احسان کی فیس بک پوسٹ کو بنیاد بناتے ہوئے خبر شائع کی جس کی سرخی تھی کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پر پاکستان میں دہشت گرد حملہ ہوسکتا ہے۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سنڈے گارڈین کے بیورو چیف ابھینندن مشرا اس آرٹیکل کے چھپنے سے قبل افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح کے ساتھ رابطے میں تھے۔
وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ 24 اگست کو نیوزی لینڈ کے بیٹسمین مارٹن گپٹل کی بیوی کو ای میل (tehreekelabaik@protomail.com) کے ذریعے دھمکی آمیز پیغام بھیجا گیا کہ شوہر کو دورۂ پاکستان کے دوران قتل کر دیا جائے گا۔ یہ ای میل اکاؤنٹ 24 اگست کو بنایا گیا اور اکاؤنٹ سے دوپہر 11 بج کر 59 منٹ پر مارٹن گپٹل کی بیوی کو ای میل کی گئی۔ جس میں لکھا تھا کہ مارٹن گپٹل کفن میں واپس آئیں گے۔ ان کے جنازے کی تیاری کر لیں۔
یہاں بتاتے چلیں کہ تمام دھمکیوں کے باوجود بھی کیویز نے اپنا دورہ پاکستان منسوخ نہیں کیا اور ٹیم 11 اور 12 ستمبر کو پاکستان آئی اور ٹیم نے 13، 14 اور 16 ستمبر کو راولپنڈی سٹیڈیم میں پریکٹس بھی کی۔ پھر 17 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اور حکومت نے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر دورہ منسوخ کر دیا۔
17 ستمبر کو 11 بج کر 25 منٹ نیوزی لینڈ پولیس کو آئی ڈی (hamzaafridi7899@gmail.com) سے ای میل کی گئی جس میں لکھا تھا کہ ڈیئر نیوزی لینڈ ٹیم، آپ نے پاکستان آ کر غلط کیا، اب دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ اس دھمکی آمیز ای میل میں مزید لکھا تھا اب آپ کی ٹیم کہیں نہیں جا رہی، اب ہر جگہ ہوٹل سے لے کر فلائٹ تک بم نصب کیے جائیں گے۔
ای میل کے حوالے سے شیئر کیے گئے شواہد میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حمزہ آفریدی کے نام سے اکاؤنٹ دھمکی بھیجے جانے سے محض 15 منٹ پہلے یعنی 11 بج کر 10 منٹ پر بنایا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ جس ڈیوائس سے ای میل بھیجی گئی وہ بھارت میں موجود تھی لیکن اکاؤنٹ بنانے والے نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے وی پی این کا استعمال کیا اور اسکی وجہ سے لوکیشن بھارت سے تبدیل ہو کر سنگاپور ہو گئی۔
ای میل کے حوالے سے تفتیش کے دوران پتہ چلا جس ریئل می آر ایم ایکس ڈیوائس سے حمزہ آفریدی نامی اکاؤنٹ بنایا گیا اسی ڈیوائس پر مزید 13 ای میل ایڈریس اور بھی رجسٹرد تھے جسکے نام ہندی میں درج کیے گئے تھے۔
وزیر اطلاعات کی جانب سے شیئر کیے گئے شواہد کے مطابق حمزہ آفریدی کا نام جان بوجھ کر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا جس سے بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ سوشل میڈیا پر چھان بین کرنے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ای میل آئی ڈی کے اصلی صارف کا نام اوم پرکاش ہے اور وہ ممبئی کا رہائشی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران فواد چودھری کی طرف سے بتایا گیا کہ ای میل کی ٹائمنگ اور ٹیکسٹ کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ دھمکی نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کی منسوخی کی اصل وجہ نہیں تھی کیونکہ ای میل کیویز کے دورہ منسوخ کرنے کے بعد بھیجی گئی جسکا مقصد نیوزی لینڈ اور دیگر ٹیموں کی جانب سے ظاہر کیے گئے سکیورٹی خدشات کی توثیق کرنا تھی۔ 18 ستمبر کو صحافی ابھینندن مشرا نے کالم لکھا جس میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کا دورہ کابل ایئرپورٹ طرز کے حملے کے پیش نظر منسوخ کیا گیا۔
حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ ایسی خبریں ظاہر کرتی ہیں بھارتی میڈیا، صحافی اور خفیہ ادارے ساتھ مل کر منظم طور پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلارہی ہیں۔