لاہور: (ویب ڈیسک) حکومت پاکستان نے ایسی 900 سے زائد جعلی ویب سائٹ پکڑ لی ہیں جنہیں بھارت کی طرف سے چلایا جا رہا تھا اور جعلی مواد پھیلایا جاتا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جعلی 900 سے زائد ویب سائٹس پکڑی گئی ہیں، ان ویب سائٹس سے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی تھیں وہاں سے یہ خبریں سوشل میڈیا اٹھاتا تھا۔ یہ ویڈیو پاکستان کی سیاسی جماعتیں بھی استعمال کرتی تھیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ جب ان پر ایکشن لیا جاتا ہے تو اظہار رائے پر پابندی کا رونا رویا جاتا یے۔ میرے پاس جرمن سفیر ملاقات کے لیے آئے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے بہت کم ہو گیا ہے۔ تو میں انہیں بتایا کہ ہمارے ہاں 150 سے زائد چینلز ہیں ، 43 کے قریب انٹرنیشنل چینلز ہیں مجھے بتائیں کتنے چینلز میں آزادی اظہار رائے کی شکایات سنی ہیں۔ جس پر جواب دیتے ہوئے جرمن سفیر نے کہا کہ 8 سے 9 تو ہیں، اس پر میں نے جواب دیا کہ جرمنی میں 900 کیسز ہوئے اسلامو فوبیا کے لیکن ہم نے تو کبھی آپ سے اس طرح بات نہیں کی۔
بھارت کی جعلی 900 سے زائد ویب سائٹس پکڑی گئی. ان ویب سائٹس سے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی تھیں وہاں سے یہ خبریں سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا اٹھاتا تھا اور جب ان پر ایکشن لیا جاتا ہے تو اظہار رائے پر پابندی کا رونا رویا جاتا یے@fawadchaudhry pic.twitter.com/WGS4KtGah6
— Fawad Chaudhry (Updates) (@FawadPTIUpdates) July 14, 2021
یاد رہے کہ ماضی میں مشہور امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل نے بھارتی حکومت کے ایک فرم کے ذریعے گمراہ کن ’نیوز‘ اور ’فیکٹ چیک‘ویب سائٹس چلانے کا پتا چلایا ہے۔
ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف، نریندرا مودی حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کیا جاتا تھا اور اسے بھارتی سفارتکار اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلاتے تھے۔
اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فارنسک لیب (ڈی ایف آر لیب) نے ٹوئٹر اکاونٹ پر تحقیقات کے نتائج شیئر کی تھیں۔ ڈیجیٹل فارنسک لیب دنیا بھر میں جھوٹ اور غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے پر کام کرتی ہے۔
لیب کی تحقیق کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے کینیڈا میں قائم فرم کی خدمات حاصل کی گئیں جس نے نئی ویب سائٹ ’انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن‘ کے ذریعے میڈیا ادارے کے بھیس میں نہ صرف بھارتی حکومت کے حق میں مواد کو پھیلایا بلکہ متعدد فیکٹ چیکس رپورٹس بھی شائع کیں۔ رپورٹس میں حکومت کے مخالفین اور اس پر تنقید کرنے والے میڈیا کے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
A #Toronto-based PR firm created a network of websites impersonating domestic media outlets that engaged in "fact-checking." Articles from their sites manipulated public perception in favor of #India and #Modi s #BJP government on a range of policies. https://t.co/loqzaWjBlq
— DFRLab (@DFRLab) May 27, 2021
دلچسپ بات یہ تھی کہ ان ویب سائٹس سے شائع کی جانے والی جعلی ’فیکٹ چیک‘ رپورٹس کو دنیا بھر میں پھیلے بھارتی سفارتکاروں نے تصدیق شدہ ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کے ذریعے آگے پھیلایا۔
گذشتہ سال بھی یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے دنیا بھر میں ڈس انفارمیشن پھیلانے والی سینکڑوں ویب سائٹس کا پتا لگایا تھا جو 15 سال سے خفیہ طور پر کام کر رہی تھیں۔
واشنگٹن میں 60 کی دہائی میں قائم ہونے والے اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فارنسک لیب نے پتا لگایا ہے کہ کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں قائم ایک پی آر فرم پریس مانیٹر انٹرنیشنل کو انڈین حکومت نے ہائیر کیا جس نے دو الگ الگ ویب سائٹس کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی ایشوز پر نریندر مودی حکومت کے حق میں بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔
تحقیق کے مطابق پی آر فرم نے ویب سائٹ کا نام انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن (https://www.indiavsdisinformation.com) رکھا اور شائع ہونے والے مواد کے لیے ایک اور ویب سائٹ ’انڈیا نیوز نیٹ ورک (https://www.indianewsnetwork.com) کے نام سے بنائی گئی۔