لاہور: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن سے متعلق سوشل میڈیا پر زیر گردش پوسٹ میں کورونا ویکسین لگوانے کا عمل دھوکہ قرار دیا گیا حالانکہ اس دعوے میں کوئی حقیقت نہیں۔
وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے فائزر ویکسین کی پہلی خوراک آکلینڈ میں لگوائی جس کی تصویر بھی منظر عام پر آئی، اعتراض لگانے والے یہاں بھی خاموش نہ رہے اور ویکسی نیشن کا عمل دھوکے پر مشتمل محض دکھاوا قرار دیا گیا، نقادوں کا دعوی تھاکہ ویکیسن کی سرنج خالی تھی، دوسرے نے تنقید کی کہ ویکسی نیشن کے دوران حفاظتی ڈھکن ویسے ہی موجود رہا اور حقیقت میں ویکسین جسم کے اندر داخل ہی نہیں ہوئی۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ٹیکہ لگانے والی نرس نے تو دستانے ہی نہیں پہنے جبکہ جیسنڈا آرڈرن کے بازو پر تو ٹیپ لگی تھی، ویکسین اندر کیسے داخل ہوئی۔
ان اعتراضات کا جواب ایسے آیا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ کے انجیکشن پر کوئی حفاظتی ڈھکن موجود ہی نہیں تھا بلکہ ان کے بازو پر پلاسٹر لگا تھا جو نرس نے ویکسین لگانے کے بعد باہر نظر آنے والا باقی پلاسٹر بھی واپس بازو کے ساتھ چپکا دیا تھا۔
دوسرا اعتراض کہ نرس نے دستانے نہیں پہنے تو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تجویز کے مطابق اگر جسم سے خون یا دیگر مواد نکلنے کا امکان نہیں تو دستانے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ آخری نقطہ کہ سرنج میں ویکسین کی خوراک ہی موجود نہیں تھی تو 0.3 ملی میٹر کی ویکسین ویڈیو میں نظر کیسے آتی، لہذا یہ اعتراض بھی برطرف ہوا اور ثابت ہوا کہ جیسنڈا آرڈرن نے کورونا ویکسین حقیقت میں لگوائی تھی۔
New Zealand Prime Minister Jacinda Ardern received her first shot of the Pfizer COVID-19 vaccine, as the country steps up efforts to inoculate its population https://t.co/QKoVPYAQbC pic.twitter.com/QEyszHwTnO
— Reuters (@Reuters) June 18, 2021