لاہور: (ویب ڈیسک) بھارت کی طرف سے پاکستان اور چین کیخلاف جعلی خبروں کی مہم میں ملوث ہونے کے بارے میں ای یو کے انکشافات کو شدید نقصان دہ قرار دیتے ہوئے یورپی یونین کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکار نے اس قسم کے پروپیگنڈے دوبارہ آغاز سے محفوظ رکھنے کے لیے بھارتی حکومت کے خلاف قانونی دعوے دائر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل الائنس آف رائٹس اینڈ فریڈمز نامی این جی او کے ایک باضابطہ رکن ورموٹ کا کہنا تھا کہ اس کے بھارتی حکومت کے لیے نتائج ہونے چاہیے جس کی یہ حتمی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں انٹرویو میں انہوں نے تجویز دی کہ بھارت کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے تمام متاثرہ فریقین کو اکٹھے بیٹھنے کی ضرورت ہے جس سے پاکستان، چین، یورپی یونین، اقوامِ متحدہ کے ساتھ ساتھ بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کو شدید نقصان پہنچا جو پہلے ہی نئی دہلی کی پالیسیز کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بدنام کرنیکی سازش، بھارت کی جانب سے جعلی خبریں چلانے کا انکشاف
ورموٹ کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو کل نئی سائٹس بنا لی جائیں گی، ہمیں اس پر کارروائی کرنی ہوگی۔ ای یو ڈِس انفو لیب کے انکشافات ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت کے عوام کو بھی ان کی حکومت سے دھوکا ملا ہے کیوںکہ اس نے یہ ظاہر کیا کہ جیسے اسے دنیا کی سب سے بڑی پارلیمان اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا کوئی کبھی سوچ سکتا ہے کہ ہمیں آج 2020 میں دھوکا دینا ممکن ہے، کسی نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ بھارت جیسا ملک اس قسم کے معاملات کو چلا رہا ہے۔
ورموٹ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ جعلی خبروں کی مہم ابھرتے ہوئے پاکستان سے بھارتی جلن کا اظہار بھی ہوسکتی ہے جسے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بھاری چینی سرمایہ کاری مل رہی ہے۔
انہوں نے انٹرنیٹ کو اس قسم کی ویب سائٹ سے آزاد اور پاک کرنے اور اس معاملے کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مہم کا مقصد پاکستان اور چین کو تنہا کرنا اور بھارت کا اچھا تشخص اجاگر کرنا تھا۔
انسانی حقوق کے رضاکار کا مزید کہنا تھا کہ یہ دنیا میں جعلی نیوز سائٹس کا سب سے بڑا انکشاف تھا جو اس سے قبل پہلے کبھی نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ یورپی یونین ڈِس انفو لیب نے بھارتی کرونیکل کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان مخالف (اور چین مخالف) جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مخالفت میں اندھا ہونے والا بھارت جعلی خبروں کا گڑھ بن گیا
بین الاقوامی سطح پر یہ نیٹ ورک بھارت کی قوت کو مستحکم اور تشخص کو بہتر بنانے کے ساتھ حریف ممالک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کررہا تھا تاکہ بھارت کو یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں کی مزید حمایت سے فائدہ حاصل ہو۔
اس سے قبل گزشتہ برس یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں۔