لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی مشیر کے دورہ اسرائیل کے حوالے سے خبروں کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے جعلی قرار دیدیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک سرکردہ اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم نے دعویٰ کیا تھا کہ ایشیا کے ایک بڑے مسلمان ملک کے رہنما کے سینیئر مشیر نے تل ابیب کا دورہ کیا ہے اور حکام سے بات چیت کی۔ اخبار نے ملک یا مشیر کا نام نہیں دیا لیکن اتنا واضح کیا کہ اس ملک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ ایک بڑے مسلم ملک کے مشیر نے اسرائیل کا دورہ کیا اور اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں، ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد باز گشت سنائی دی جا رہی تھی کہ دورہ کرنے والا وزیراعظم عمران خان کا مشیر ہے۔
سوشل میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ جس مشیر کی بات کی جا رہی ہے وہ زلفی بخاری ہیں جبکہ عرب نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔
دو روز قبل ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان سے میزبان کی طرف سے پوچھا گیا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے جس پر وزیراعظم ہاؤس کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ میں قائداعظمؒ کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں، پوری قوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
"اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ نہ ہے اور نہ کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے۔"
— Prime Minister s Office, Pakistan (@PakPMO) December 18, 2020
وزیراعظم عمران خان کا سماء نیوز کو خصوصی انٹرویو#PMIKonSamaa pic.twitter.com/4QEEX0V6lX
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر کسی قسم کا کوئی پریشر نہیں ہے۔ نہ ہے اور نہ ہی کوئی ڈال سکتا ہے۔ پاکستانی قوم چاہتی ہے کہ فلسطینیوں کو حق مل جائیں۔ اسرائیل کو تسلیم نہیں کر رہے، ہمارے کسی وزیر کے اسرائیل جانے کی خبریں جعلی ہیں جب ہم اسے تسلیم نہیں کر رہے تو ہم وہاں کیوں جائیں گے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ فیک نیوز ہے، اسرائیل کو تسلیم کیے جانے سے متعلق پوری ایک مہم چل رہی ہے۔ مثال کے طور پر یورپی یونین کی ڈس انفارمیشن نے بھارت ایک پورا نیٹ ورک بے نقاب کیا ہے۔ اس مہم کے دوران ہمارے ملک کے کچھ لوگ ملے ہوئے ہیں۔ یہاں پر کچھ لوگ بیٹھ کر فیڈ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک پاکستان کسی صورت اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا، ہم نے ملکی مفادات کو پیش نظر رکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ بھارت کو جب بھی موقع ملا اس نے پاکستان کے مفادات کو زک پہنچانے کی کوشش کی، بھارت جعلی این جی اوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے، بھارت کی کوششیں یورپ نے بے نقاب کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بارے میں یو اے ای کا موقف سنا اور اس پر پاکستان کا مؤقف بھی پیش کیا لہٰذا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر کوئی پریشر نہیں ہے۔
دوسری طرف وزیر اعظم کے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ کے لیے مشیر طاہر اشرفی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی سرکاری یا غیرسرکاری دورہ نہ کیا گیا ہے اور نہ رابطے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب افواہیں ہیں اور افراتفری پھیلانے کی ایک کوشش ہے تاکہ پاکستان کا عالم اسلام میں تشخص خراب کیا جاسکے۔ عمران خان کی سوچ ہے کہ جب تک فلسطینیوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک چاہے ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے پاکستان نہیں کرے گا۔