لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پوسٹ تیزی سے وائرل ہو گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو جعلی پائلٹس، کریو اور انجینئرز کو لائسنس جاری کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ یہ خبر جعلی قرار دیدی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ویب سائٹ فیکٹ چیک کے مطابق یہ پوسٹ سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر 24 ستمبر 2020ء کو شیئر کی گئی۔ جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ’ملکی تباہی کا ایک اور تمغہ‘
اے ایف پی کے مطابق اس پوسٹ میں انگلش میں لکھا تھا کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن اتھارٹی (آئی سی اے او) نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ایک نوٹس جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں پائلٹس، کریو اور انجینئرز کو لائسنس جاری نہ کیے جائیں۔ بین الاقوامی ادارے نے بھی پاکستانی معائنے میں تاخیر کی ہے اور حفاظت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق 30 جون 2020ء کو یورپین یونین ائیر سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی یورپ کے لیے تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ کر دی گئیں تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ دعویٰ فیس بک اور ٹویٹر پر تیزی سے وائرل ہو گیا، جہاں پر سینکڑوں لوگوں نے اس دعویٰ کو آگے شیئر کیا۔ یہاں بتاتے چلیں کہ یہ دعویٰ جعلی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام عامر حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 29 ستمبر کو رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر جعلی ہے۔ اس طرح کی کوئی ہدایت عالمی ادارے کی طرف سے نہیں ملی۔
24 ستمبر 2020ء کو کینیڈا کے شہر مونٹریال سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی اس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پوسٹ جعلی ہے۔
28 ستمبر 2020ء کو بین الاقوامی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کا ممالک پر کوئی اختیار نہیں ہے۔