لاہور: (دنیا نیوز) رومانوی اور صوفیانہ کلام کو مخصوص انداز میں گا کر امر کرنے والے عزیز میاں قوال کو دنیا سے رخصت ہوئے 24 برس بیت گئے۔
نامور قوال عزیز میاں 17 اپریل 1942ء کو دہلی میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام عبدالعزیز تھا اور میاں ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔
انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور قوالی کے شعبہ کا چناؤ کیا۔
عزیز میاں قوال نے ’’اللہ ہی جانے کون بشر ہے‘‘، ’’تیری صورت‘‘، ’’شرابی میں شرابی‘‘ سمیت سیکڑوں قوالیاں گا کر شہرت کی بلندیوں کو چھوا، انہیں یہ اعزاز بھی حاصل تھا کہ انہوں نے اپنی گائی گئی زیادہ تر قوالیوں کی شاعری خود تخلیق کی۔
اپنے منفرد، بھاری بھر کم اور بارعب انداز گائیکی کے باعث عزیز میاں قوال پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی دیگر ممالک میں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1989ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔
عزیز میاں 6 دسمبر 2000ء کو 58 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد دنیا کو الوداع کہہ کر اپنے مداحوں سے جدا ہوگئے مگر ان کا فن، ان کی آواز اور ان کا پیغام ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا۔