لاہور: (دنیا نیوز) ہدایت کار اور فلمساز ایس ایم یوسف کو دنیا سے رخصت ہوئے 30 برس بیت گئے۔
باکمال ہدایت کار ایس ایم یوسف 1910 میں ممبئی میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے کچھ سال بعد ایس ایم یوسف بھی پاکستان چلے آئے، انہوں نے ہندوستان میں ’’مہندی‘‘، ’’نیک پروین‘‘، ’’آئینہ‘‘ اور ’’گرہستی‘‘ جیسی ہٹ فلمیں بنائیں۔
ہدایت کار کی حیثیت سے ان کی پہلی فلم ’’بھارت کا لعل‘‘ تھی جو 1936 میں ریلیز ہوئی، آج بھی ان کا نام برصغیر کے صفِ اول کے دس ہدایت کاروں میں شامل ہے۔
ایس ایم یوسف نے پاکستان میں بھی بڑی اور معیاری فلمیں بنائیں، انہوں نے اپنی فلموں میں نہ صرف مشرقی اقدار کو اُجاگر کیا بلکہ معاشرے میں عورت کے کردار کی اہمیت کو بھی واضح کیا، ان کی فلم ’’آشیانہ‘‘ اسی حقیقت کی غماز ہے۔
ہدایت کار ایس ایم یوسف نے خاندانی مسائل کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی فلمیں بنائیں جن میں ’’گماشتہ‘‘، ’’دولت‘‘، ’’رنگیلا مزدور‘‘، ’’کہاں ہے منزل تیری‘‘ اور ’’حیدر آباد کی نازنین‘‘ شامل ہیں۔
پاکستان میں انہوں نے اپنی فلم ’’مہندی‘‘ کو دوبارہ ’’سہیلی‘‘ کے نام سے بنایا جو سپرہٹ رہی، ’’سہیلی‘‘کے نغمات نے بھی ہر طرف دھوم مچا دی، 1962ء میں ایس ایم یوسف کی فلم ’’اولاد‘‘ ریلیز ہوئی اور یہ بھی سپرہٹ ثابت ہوئی، انہوں نے پاکستان میں 13 فلمیں بنائیں، انہیں متعدد نگار ایوارڈز سے نوازا گیا۔
ایس ایم یوسف اپنی عمر کے آخری حصے میں کینیڈا شفٹ ہوگئے، 1994ء میں وہ چند روز کیلئے پاکستان آئے اور اسی سال 17 اگست کو لاہور میں انتقال کر گئے۔