ممبئی: (ویب ڈیسک) بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار نواز الدین صدیقی پر ان کی اہلیہ اور ملازمہ کی جانب سے تواتر کے ساتھ الزامات عائد کیے جا رہے تھے جس پر سٹار ایکٹر نے پہلی بار ردِعمل دیا ہے۔
بالی ووڈ کے معروف اداکار نواز الدین صدیقی اور فلم پروڈیوسر انجانا کشور پانڈے کئی عرصے تک لو ان ریلشن شپ کے بعد 2010 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے، انجانا کی دوسری شادی ہے۔
انجانا کشور پانڈے نے نواز الدین صدیقی کے ساتھ شادی کے بعد پہلے اپنا نام زینب اور پھر عالیہ صدیقی رکھا تھا، دونوں کے یہاں 2014 میں بیٹے شورا اور 2015 میں بیٹی یانی کی پیدائش ہوئی۔
دونوں کے درمیان اختلافات 2018 میں سامنے آئے اور عالیہ صدیقی نے خلع کے لیے عدالت سے بھی رجوع کرلیا تھا تاہم بعد میں دونوں نے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا لیکن اب پھر دونوں میں اختلافات ہیں۔
عالیہ صدیقی نے نواز صدیقی کی والدہ مہر النسا پر گھر میں قید رکھنے اور جائیداد میں حصہ نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا، ساس بہو کے جھگڑے سے تنگ آکر نواز الدین صدیقی نے گھر چھوڑ کر ہوٹل میں رہنا شروع کر دیا تھا۔
یہ گھر نواز الدین نے اپنے والد کے نام پر بنایا تھا جو دو کشادہ لان، 2 بڑے ہال اور 6 کمروں پر مشتمل ہے جس کے بارے میں نواز صدیقی نے کہا تھا کہ اب میرے گھر کا باتھ روم پرانے گھر سے بڑا ہے۔
تاہم اس وقت یہ گھر تنازعات، جھگڑوں اور چپقلش میں گھرا ہوا ہے، نواز اور ان کی اہلیہ میں اختلاف کی ایک وجہ بیٹا شورا بھی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نواز صدیقی کا کہنا ہے کہ شورا عالیہ صدیقی کے پہلے شوہر کی اولاد ہے جبکہ عالیہ شورا کو نواز صدیقی کی اولاد قرار دیتی ہیں۔
ایک موقع پر عالیہ صدیقی نے اپنے شوہر نواز صدیقی پر تشدد کرنے اور اخراجات کے لیے پیسے نہ دینے کے علاوہ ساس پر بھی الزامات عائد کیے تھے، اس بیان نے میڈیا پر کافی ہلچل مچائی تھی۔
ابھی عالیہ صدیقی کی اپنی ساس اور نواز صدیقی کی والدہ کے رویے کے بارے میں ویڈیو بیان کا طوفان تھما نہیں تھا کہ اداکار کے بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی 20 سالہ ملازمہ سپنا رابن مسیح کا ویڈیو بیان بھی آگیا۔
اس ویڈیو بیان میں سپنا کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ کہہ رہی ہے کہ اداکار نواز صدیقی نے مجھے تنخواہ نہیں دی، مجھ پر دبئی میں گھر کا کرایہ بڑھ گیا اور مالک مکان نے بجلی بھی بند کردی، میں یہاں پھنس گئی ہوں۔
اس کے بعد عالیہ صدیقی کے وکیل نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ نواز صدیقی نے ملازمہ کے تمام واجبات ادا کردئیے جو ویزہ فیس کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔
ملازمہ کی ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں اس نے ہاتھ جوڑتے ہوئے نواز صدیقی سے معافی مانگی اور کہا کہ یہ سب غلط فہمی کی وجہ سے ہوا، نواز صدیقی بہت اچھے آدمی ہیں، ان کی بیوی ان پر جھوٹے الزامات لگا رہی ہے۔
اب تک نواز صدیقی نے ان تمام تر الزامات پر خاموشی اختیار کی ہوئی تھی تاہم اب انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اہلیہ اور ملازمہ کے الزامات کی پر کچھ نہیں کہنا چاہتا مجھے بس بچوں کی فکر ہے۔
نواز الدین صدیقی نے مزید کہا کہ ان تمام چیزوں میں سب سے زیادہ نقصان بچوں کی پڑھائی کا ہوا ہے جو دبئی میں پڑھتے ہیں اور ایک مہینے سے بھارت میں ہیں، میں بس یہی چاہتا ہوں کہ بچے دبئی جا کر سکول جانے لگیں۔