اسلام آباد:(دنیا نیوز) نور مقدم قتل کیس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا، تمام ملزمان کے وکلاء نے حتمی دلائل مکمل کرلیے، مقتولہ کے والد شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور آئندہ سماعت پرحتمی دلائل دیں گے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت تھراپی ورکس کے 5 ملزمان کے وکیل شہزاد قریشی نےدلائل دئیے۔
وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 کے قریب جائے وقوعہ پر پہنچنے تھے جو ڈی وی آر کے اندر پورا واقعہ موجود ہے، جائے وقوعہ پر کسی نے بھی شواہد کو مٹانے کی کوشش نہیں کی، ڈی وی آر کھلنے کے بعد ثابت ہو گیا کہ میرے ملزمان نے مرکزی ملزم کو وہاں سے گرفتار کیا جبکہ عدالت سے استدعا ہے کہ یہ پانچوں ملزمان بےگناہ ہیں ، ان کو بری کیا جائے۔
دوران سماعت تھراپی ورکس کے مالک طاہر ظہور کے وکیل اکرم قریشی نے بھی حتمی دلائل دئیے اور بتایا کہ میرے موکل پر الزام لگایا گیا کہ طاہر ظہور کو ذاکر اور عصمت مقدم نے فون کیا، طاہر ظہور کے متعلق کہا گیا کہ ان کو ہدایت دی جاتی رہیں تاہم اب پراسیکیوشن نے ثابت کرنا ہے کون سی ہدایات دی جاتی رہیں، سی ڈی آر کےعلاوہ ریکارڈ پر کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، تھراپی ورکس ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی، سمجھ نہیں آتی کہ پولیس نےکیسی تفتیش کی ہے، پولیس افسران نے تفتیش کے دوران غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کوچھپایا گیا کہ پولیس کو واقعہ کی اطلاع کہاں سے ملی، جو عینی شاہدین تھے انہیں بطورعینی شاہد ہی عدالت میں پیش کیاجاتا، ہمارے کیسز میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ پولیس ایک سرے سے دوسرے سرے تک نہیں پہنچ پاتی اور قتل کے وقت کے حوالے سے بھی پراسیکیوشن نے بھی کنجوسی سے کام لیا، قتل رات کو ہوا لیکن کوئی ٹائم لائن پیش نہیں کی گئی، ٹائم لائن قائم کیے بغیر کیس قائم نہیں کیا جاسکتا، موت کا وقت تک ایف آئی آر میں درج نہیں۔
نور مقدم کیس میں تمام ملزمان کے وکلا نے حتمی دلائل مکمل کرلیے جبکہ عدالت نے سماعت 22 فروری تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ کے وکیل شاہ خاور حتمی دلائل دیں گے۔