لاہور:(ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، عمران خان کی جانب سے ان سے رابطہ ختم کردیا گیا ہے۔
پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے فوراً بعد ان سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔
رمیز راجہ نے سابق وزیراعظم کے ساتھ تعلقات کے بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران بھائی نے مجھ سے رابطہ منقطع کر دیا، میں نے ان سے کافی عرصے سے بات نہیں کی، تاہم راجہ نے پی سی بی کے موجودہ سرپرست اعلیٰ کا احترام کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹائے جانے کی قیاس آرائیوں کے باوجود ان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے پر زور دیا۔
چیئرمین پی سی بی کا مزید کہنا تھا کہ ہم قیاس آرائیوں میں نہیں رہ سکتے، میرا ماننا ہے کہ سیاسی اختلافات کے علاوہ تسلسل کی ضرورت ہے، ہمارے وزیر اعظم ہمارے سرپرست اعلیٰ ہیں، ہم نے ان سے وقت مانگا ہے اور اگر وہ ہم سے ملیں گے تو ہم انہیں اپنے کام کے بارے میں بتائیں گے، میرے خیال میں یہاں انا کی کوئی ضرورت نہیں ہے، آخر میں ہم سب کرکٹ کی ترقی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئین میں ہر بار چیئرمین پی سی بی کو ہٹانے کے بارے میں کچھ ہے تو پھر ایسا کرنا چاہیے ورنہ انفرادی خواہشات کی تکمیل کھیل کے حق میں کام نہیں کرے گی جبکہ گیند وزیراعظم شہباز شریف کے کورٹ میں ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں رمیز راجہ نے مزید کہا کہ ستمبر 2021 سے اب تک قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا تناسب 75 فیصد رہا ہے، جو اس دوران ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی کسی بھی ٹیم کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے، اس شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کی موجودہ رینکنگ میں پانچویں جبکہ ون ڈے انٹرنیشنلز اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز رینکنگ میں تیسرے نمبر پر براجمان ہے، اس پس منظر میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو سراہنے کی پالیسی کے تحت انہیں مالی سال 23-2022 کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ میں اضافہ کرنے پر خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے اعزازات اور فینز کو خوشیاں دینے والے یہ کھلاڑی قوم کا فخر ہیں اور وہ ان کھلاڑیوں کا مکمل خیال رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، وائٹ بال کی اہمیت اور کھیل کی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے ریڈ اور وائٹ بال کے لیے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس کو متعارف کروایا ہے، ان کھلاڑیوں نے آئندہ 16 ماہ میں 2 ورلڈ کپ سمیت 4 انٹرنیشنل ایونٹس کھیلنے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ دو علیحدہ کنٹریکٹس کی پیشکش کے ذریعے دو مختلف طرز کے مقابلوں کے لیے بیک وقت دو مختلف سکواڈز کی تیاری میں معاونت ملے گی، اس حکمت عملی کے تحت مزید ٹیلنٹ سامنے لانے میں بھی مدد ملے گی، ایلیٹ کھلاڑیوں کو آف سیزن ایونٹس میں شرکت سے روکنے کے لیے خصوصی رقم مختص کردی گئی ہے، یہ رقم ان کے ریونیو کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات کی تلافی، ان کے ورک لوڈ کا خیال رکھنے اور انہیں مکمل فٹ رکھنے پر خرچ کی جائے گی تاکہ وہ تازہ دم اور تیار رہیں۔
پاکستان بھارت سیریز کیلئے سارو گنگولی سے بات ہوئی ہے
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ پاک بھارت کرکٹ سیریز کیلئے کوششیں کرنے لگے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کے حوالے سے بی سی سی آئی صدر سارو گنگولی سے بات ہوئی ہے۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ میری سارو کنگولی سے بات ہوئی ہے اور میں ان کو یہی بتاتا ہوں کہ 3 کرکٹرز ہیں جو اس وقت بورڈز کا حصہ ہیں تو میں نے کہا اگر ہم کوئی فرق نہیں لاسکے تو فائدہ کیا ہے۔ پاکستان اور انڈیا سیریز کے درمیان انڈین کرکٹ بورڈ کو درپیش ’مصلحتیں‘ حائل ہیں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ گنگولی کی جانب سے دو مرتبہ انہیں آئی پی ایل میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس وقت دراڑیں ہیں جن کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔ یہ سیاسی مسئلہ ہے، کرکٹ کا مسئلہ ہوتا تو اب تک حل ہوچکا ہوتا۔
چیئرمین پی سی بی نے رواں برس اکتوبر اور نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈکپ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق آسٹریلوی بیٹر میتھیو ہیڈن کو دوبارہ پاکستانی ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میتھیو ہیڈن کو ہم دوبارہ انگیج کریں گے ورلڈ کپ کے لیے کیونکہ لوکل معلومات کا فائدہ ہوتا ہے۔