لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین احسان مانی کی طرف سے رواں سال ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں شرکت پر تشویش کے بعد بورڈ آف کنٹرول آف کرکٹ انڈیا ( بی سی سی آئی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو جواب دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے کہا تھا اگر نئی دہلی نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزوں اور حفاظتی انتظامات کے بارے میں یقین دہانی نہ کرائی تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھارت سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی طرف سے بھارت میں ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں شرکت کے معاملے پر پاکستانی تشویش پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو تحریری طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے معاملات خوش اسلوبی سے حل کیے جائیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے جواب کے بعد اب یہ معاملہ آئی سی سی میٹنگ میں اٹھایا جائے گا، آئی سی سی ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 31 مارچ اور یکم اپریل کو شیڈول ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیئر مین پی سی بی احسان مانی نے انتباہی میں کہا تھا کہ 31 مارچ تک ہمیں یقین دہانی نہ کرائی گئی تو آئی سی سیے احتجاج کریں گے اور عالمی ایونٹ کو بھارت کی بجائے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کروانے کا مطالبہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ کرکٹ سیریز سیاسی تناؤ کے باعث 2012ء نہیں کھیلی جا رہی، اس کے باوجود 2016ء کے کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم عالمی ایونٹ کھیلنے گئی تھی۔ ایونٹ ویسٹ انڈیز نے جیتا تھا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل چیئر مین پی سی بی نے امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری حکومت نے ہمیں کبھی بھی بھارت میں کھیلنے سے منع نہیں کیا۔ ہم نے آئی سی سی سے اتفاق کیا ہے کہ ہم اس (بھارت میں ہونے والے میگا ایونٹ) میں حصہ لینے جا رہے ہیں اور ہم اس کی مخالفت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی کی سطح پر میں نے واضح کر دیا ہے کہ ہمیں بھارتی حکومت کی جانب سے نہ صرف اپنے سکواڈ کے ویزوں کے لیے تحریری یقین دہانی چاہیے بلکہ ہم پاکستانی شائقین، صحافیوں اور بورڈ کے عہدے داروں کے لیے بھی ویزوں کی ضمانت چاہتے ہیں۔
آسٹریلیا کو گذشتہ سال ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا تھی لیکن کووڈ 19 کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا۔ نئے شیڈول کے مطابق اب بھارت 2021 ایڈیشن کی میزبانی کر رہا ہے اور اگلے سال آسٹریلیا ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے گا۔
مانی نے کہا کہ آئی سی سی نے ابتدائی طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو بتایا تھا کہ وہ دسمبر تک بھارت سے ویزا کلیئرنس حاصل کر لے گا۔ آئی سی سی نے بھی اس معاملے میں سستی کا مظاہرہ کیا کیونکہ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ (ویزوں کا معاملہ) 31 دسمبر، 2020 تک حل ہو جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
تقریباً دو ماہ گزرنے کے بعد احسان مانی نے دو بار یہ معاملہ آئی سی سی کے سامنے اٹھایا اور بتایا کہ انہیں مارچ کے آخر تک حتمی فیصلے سے آگاہ کیا جائے بصورت دیگر وہ اس ایونٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
پی سی بی چیئرمین نے مزید بتایا کہ یہ پہلے ہی طے ہوچکا تھا کہ اگر بھارت ایونٹ کا انعقاد نہیں کرسکا تو اسے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا جائے گا۔ قانونی اور آئینی طور پر ٹورنامنٹ میں حصہ لینا ہمارا حق ہے اور کوئی بھی ہمیں ٹورنامنٹ سے بے دخل نہیں کر سکتا۔
مانی نے کہا کہ ذاتی سطح پر انہیں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ایس گنگولی سے کوئی اختلاف نہیں۔ اگر وہ (گنگولی) بھارت میں ٹورنامنٹ کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں تو مجھے اس میں بھی کوئی پریشانی نہیں۔ اگر وہ ہر سٹیک ہولڈر کو راضی کر سکیں تو ہی یہ ممکن ہو سکے گا۔ لیکن آئی سی سی کے پاس بیک اپ منصوبہ بھی ہے کہ اگر وہ (بھارت) اس کا انعقاد نہ کر سکے تو یہ ایونٹ متبادل مقام پر منعقد ہوگا۔