کراچی:(روزنامہ دنیا)جنوبی افریقہ کے دورے سے قبل کوویڈ کے باعث پی سی بی کو کڑے چیلنجز کا سامنا ہے ،قومی ٹیم کا ٹریننگ کیمپ آئندہ ہفتے سے لگانے کی پلاننگ کرتے ہوئے اسکواڈ کے اعلان کا انتظار کیا جا رہا ہے ،منتخب کھلاڑیوں کو نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں طلب کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق قومی کپتان راشد لطیف کا دعویٰ ہے کہ پی ایس ایل کے باقی میچوں کی وجہ سے پروٹیز ٹور موخر ہو سکتا ہے جس کا پاکستان میں تماشائیوں کی موجودگی میں انعقاد کیا جانا اولین ترجیح ہے ۔پی ایس ایل کے التواء کے بعد نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں جاری 24 قومی کھلاڑیوں کی تربیت کیلئے لگایا جانے والا ایک ماہ کا کیمپ محض سات روز میں لپیٹ دیا گیا جس کے سبب پی سی بی پر شدید دباؤ ہے مگر اطمینان بخش بات یہ ہوئی کہ گزشتہ روز کیمپ کے کھلاڑیوں،کوچز اور سپورٹ اسٹاف کے 69کوویڈ ٹیسٹس کا نتیجہ منفی آگیا جس کے بعد لاہور سے باہر کے کھلاڑیوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ قذافی اسٹیڈیم میں کام کرنے والے اسٹاف کی بھی گزشتہ روز ٹیسٹنگ کی گئی جن کے نتائج آج منفی موصول ہوئے تو انہیں کام پر واپس لوٹنے کی اجازت مل جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 مارچ کو تین ون ڈے اور چار ٹی ٹوئنٹی میچوں کیلئے جوہانسبرگ روانہ ہونے والی پاکستانی ٹیم کا ٹریننگ کیمپ آئندہ ہفتے سے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں لگانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاہم فی الوقت سلیکٹرز کی جانب سے اسکواڈ کے اعلان کا انتظار کیا جا رہا ہے جس کے بعد منتخب پلیئرز کو اپنی صلاحیتیں سنوارنے کا موقع دیا جائے گا۔دوسری جانب سابق قومی کپتان راشد لطیف کا دعویٰ ہے کہ پی ایس ایل سکس کے باقی میچوں کے انعقاد کی وجہ سے جنوبی افریقہ کا دورہ دس سے پندرہ روز تک موخر کیا جا سکتا ہے کیونکہ فی الوقت جو ونڈو دستیاب ہے اس پر کرکٹ جنوبی افریقہ کو بھی اتفاق کرنا ہوگا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کیخلاف سیریز سے محروم جنوبی افریقی ٹیم نے پاکستان کیخلاف سیریز کو خطرے میں ڈالا تو رواں برس پروٹیز انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم رہیں گے ۔راشد لطیف کے مطابق انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی دستیابی انگلش سیزن کے آغاز سے قبل ہی ممکن ہے لہٰذا فرنچائز مالکان باقی میچوں کا فوری انعقاد چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ باقی میچوں کیلئے کراچی اور لاہور کے درمیان سخت مقابلہ ہے مگر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے میچز پروٹوکولز پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں ہی تماشائیوں کی موجودگی میں کرائے جائیں جس کی حمایت پورا پاکستان کرے گا۔