لاہور: (دنیا نیوز) آئی پی پیز کے نام پر سرکاری انتظام میں چلنے والے پاور پلانٹس بھی حکومت کیلئےکمائی کا بڑا ذریعہ بن گئے، سرکاری پاور پلانٹس کو نجی آئی پی پیز سے کہیں زیادہ کپیسٹی چارجز ادا کیے جا رہے ہیں۔
کپیسٹی چارجز کے نام پر پاور کمپنیوں کو بھاری چارجز کی ادائیگی خزانے پر بوجھ بننے لگی۔
نیپرا ذرائع کے مطابق کپیسٹی چارجز کا 45 فیصد حصہ سرکاری پاور پلانٹس کو ادا کیا جارہا ہے، کپیسٹی چارجز کی 40 فیصد رقوم سی پیک کے توانائی سے متعلق منصوبوں کو مل رہی ہیں، کپیسٹی چارجز کی 15 فیصد رقوم نجی پاور پلانٹس کے مالکان لے جاتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاور پلانٹس کو تقریباً 2 ہزار ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کئے گئے جن میں سے 900 ارب روپے سرکاری انتظامی کنٹرول کے پاور پلانٹس کو ملے۔
نیپرا ذرائع کا بتانا ہے کہ 800 ارب روپے سی پیک منصوبوں کے پاور پلانٹس کو دیئے گئے جبکہ تقریباً 300 ارب روپے نجی پاور پلانٹس کے حصے آئے۔
واضح رہے کہ ایٹمی بجلی گھروں، پن بجلی گھروں اور آر ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس کی 80 فیصد سے زائد ملکیت بھی حکومت کےپاس ہی ہے، جو کپیسٹی چارجز کا بہت بڑا حصہ ہرسال خود ہی سمیٹ کر لے جاتی ہے۔