اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت ایف بی آر کی اصلاحات پر اجلاس ہوا، جس میں 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی ہوئی جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایسے نان فائلرز کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کر دی، شہباز شریف نے کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
شہباز شریف نے چیئرمین ایف بی آر کو 24 گھنٹے میں ہدایات پرعمل یقینی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی کہ حکومتی اقدامات سے گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گوشوارے جمع کروائے۔
اجلاس میں شہباز شریف کو بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ دو ہفتوں میں انڈر انوائسنگ اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنے والی 4 ہزار کمپنیوں کی نشاندہی کرکے ریفنڈز روکے جا چکے ہیں۔
اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ سہولت کار افسران و اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی، عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں ان کی پذیرائی کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بندرگاہوں پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے سکینرز لگائے جائیں جس سے نظام میں شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا، ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹلائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس نظام کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت کی نگرانی کیلئے فوری طور پر ایک ڈیش بورڈ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے عالمی سطح پر رائج بہترین نظام کو پاکستان میں نافذ کیا جائے گا، ٹیکس پالیسی کی تشکیل کیلئے پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے۔