آئی ایم ایف سے مذاکرات، قرضے کی حد 8 ارب ڈالر ہونے کا امکان، مفتاح کی تصدیق

Published On 24 April,2022 11:19 pm

کراچی:(دنیا نیوز) آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد قرضے کی حد آٹھ ارب ڈالر ہونے کا امکان، پاکستان نے درخواست کردی، مفتاح اسماعیل کی تصدیق، اعلان آج متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض کی حد میں اضافےکا امکان ہے، جولائی 2019 میں آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی جبکہ آئی ایم ایف اب تک 3 ارب ڈالر قرض پاکستنا کو دے چکا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ آئی ایم ایف قرضے کی معیاد کو ایک سال کی توسیع دے سکتا ہے، آئی ایم ایف کا پیر کو اعلان متوقع ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے کا مشن مئی کے وسط میں آسکتا ہے، مشن بجٹ تجاویز پر بات چیت کریگا جبکہ مشن کا فیول سبسڈی پر بھی بات کرنے کا امکان ہے۔ 

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے قرض کی حد میں اضافے سے اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رحجان رہنے کا امکان ہے، اسٹاک مارکیٹ میں 400 سے 600 پوائںٹس اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں آئندہ ہفتے 2 سے 3 روپے کمی ہونے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے اگر 1 ارب ڈالر کی منظوری دے دی تو گرتے ہوئے ذخائر کو سہارا ملے گا، آئی ایم ایف کے قرض کی منظوری سے دیگر عالمی مالیاتی ادارے بھی قرض کی منظوری دیں گے، آئی ایم ایف شرط سخت ہونگی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑے گا، پٹرول پر اسوقت 21 روپے فی لٹر سبسڈی دی جا رہی ہے، ڈیزل پر حکومت 51 روپے فی لٹر مراعات دے رہی ہے، پٹرول اور ڈیزل کے اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے جبکہ جکومت کو اشیا خورونوش پر مراعات دینا پڑیں گی۔

پٹرول اور بجلی مرحلہ وار مہنگی ہوگی، پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرط مان لی

نئی حکومت بھی آئی ایم ایف کے روڈ میپ پر چل پڑی، قرض کا موجودہ پروگرا م جاری رکھنے،سبسڈی بتدریج ختم کرنے پر اتفاق کرلیا گیا جس کے مطابق پٹرول اور بجلی مرحلہ وار مہنگی ہوگی۔

واشنگٹن میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی آئی ایم ایف وفد سے ملاقات ہوئی، تین روز میں آئی ایم ایف سے بات چیت کے 4 دور ہوئے، معاشی اصلاحات کے لیے آئی ایم ایف کے روڈ میپ پر عمل درآمد جاری رکھنے پراتفاق ہوا، بجلی اور پٹرول پر سبسڈی مرحلہ وار ختم کی جائے گی، بجلی کے نقصانات کم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

آئی ایم ایف غریب طبقے کے لیے سبسڈیز جاری رکھنے پر رضا مند ہوگیا، انکم اسپورٹ پروگرام، صحت سہولت کارڈ پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔

پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے کوششیں کی جائیں گی، رواں ماہ پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیمیں پروگرام کی توسیع پر کام کریں گی۔

اعلامیہ

پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف حکام کے مذاکرات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا جس کے مطابق پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں، آئی ایم ایف کی ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر اینٹونیٹ سیہ، ڈائریکٹر ایم سی ڈی جہاد ازور اور مشن چیف ناتھن پورٹر شامل تھے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا، گورنر اسٹیٹ بنک اور دیگر حکام شامل تھے، وفد نے ساتویں جائزہ کو مکمل کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے غریب طبقے کو محفوظ رکھنے کے اقدامات پر روشنی ڈالی، عالمی تیل کی قیمتوں اور مالیاتی نظم و ضبط لانے کے لئے حکومت کی ترجیحات اور کوششوں کو بھی بیان کیا جبکہ آئی ایم ایف نے پاکستانی وفد سے مکمل حمایت کا اظہار کیا،۔

مشن چیف ناتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف کا مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا، آئی ایم ایف وفد حکومت کی اعلان کردہ پٹرول اور بجلی پر سبسڈی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرے گا۔

اعلامیہ کے مطابق پاکستانی وفد کی ورلڈ بینک کے ایم ڈی ایکسل وان ٹراٹسنبرگ، نائب صدر ہارٹ وِگ شیفر اور دیگر عہدیداروں سے بھی ملاقات ہوئی، جاری پروگرام، قرضوں اور منصوبوں کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ مزید امداد کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خزانہ نے بینک کی طرف سے فراہم کی جانے والی مالی اور تکنیکی مدد پر بینک حکام کا شکریہ ادا کیا جبکہ ایم ڈی آپریشنز نے بھی پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔