اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت ڈالر 94 روپے پر لے کر بیٹھی رہی، جس سے پاکستان کو 60 ارب ڈالر کا چونا لگا، اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہوگا، آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے، حکومت نے ویسے بھی اڑھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے بعض سخت شرائط مانی گئیں، تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جعلی خبریں چلائی گئیں کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو بیچ دیا، اب مسودہ سب کے سامنے آچکا ہے جس میں تمام اختیارات حکومت کے پاس ہیں، یہ تاثر دینا غلط ہے کہ آئی ایم ایف کو اسٹیٹ بینک کا مالک بنایا جا رہا ہے، میں پہلے آئی ایم ایف کیلئے کام کرتا تھا، کیا کسی عالمی ادارے میں کام کرنا جرم ہے؟، ہماری تاریخ میں کئی گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں میں کام کرتے رہے، میری کوئی دوسری نیشنلٹی نہیں، میں پاکستانی ہوں، میری پاس کسی دوسرے ملک کی مستقل رہائش بھی نہیں ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان معاملات کو لے کر جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 40 فیصد روپے کی قدر میں کمی کر کے کونسی برآمدات بڑھائی گئیں۔ رکن کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ حکومت کمرشل بینکوں سے قرضہ لے گی تو کاروبار متاثر ہوگا، آج ڈالر 178 کا ہے، کل کو گورنر اسٹیٹ بینک 200 روپے کا کر دے گا، اس وقت وزیراعظم یا پارلیمنٹ کیا کر لے گی۔