کراچی: (دنیا نیوز) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر قرض جاری کرنے کی سفارش کر دی۔ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پا گیا ہے۔ حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
مذاکرات رنگ لے لائے، آئی ایم ایف کے مطابق قرض پروگرام کی بحالی شرائط پر عمل درآمد سے مشروط ہو گی۔ حکومتی اداروں میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا، ٹیکس بیس مزید بڑھانا ہو گا ،آئی ایم ایف کا مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی پر قابو پانے پرزور تاہم مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں مزید اضافے کاخدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نےجون تک تمام کارکردگی اہداف بڑے مارجن سے حاصل کیے۔ پاکستان نے منی لانڈرنگ ، ٹیرر فنانسنگ کےخلاف پیشرفت کی۔ تاہم ایکشن پلان کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اضافی وقت درکار ہے، کورونا وبا کے خلاف موثر اقدامات سے معیشت بحال ہوئی ، اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے ٹیکس محاصل مضبوط رہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستا ن کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا اور روپے کی قدر میں کمی آئی ،رواں برس جی ڈی پی گروتھ 4فیصد سے زائد اور آئندہ سال 4.5 فیصد رہنے کاامکان ہے۔
آئی ایم ایف نے ایکس چینج ریٹ میں لچک برقرار رکھنے اور زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے قانون سازی کے ذریعے سٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے پر بھی زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے ٹیکس مراعات کا خاتمہ ضروری قرار دیا۔
عالمی مالیاتی ادارے نے فیٹف پلان پر عمل درآمد، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کی کارکردگی کی بھی تعریف کرتے ہوئے توانائی کےشعبے میں اصلاحات سے متعلق وعدے پورے کرنے پر زور دیا ہے۔