پشاور: (دنیا نیوز) پیپلزپارٹی نے شہدائے مستونگ کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لئے سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے اتنے بڑے سانحہ کے بعد میں اپنے کارکنوں کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم پاکستانیوں پر دہشت گردوں کے حملے افسوس ناک ہیں، مستونگ میں شہید سراج رئیسانی سمیت 120 معصوم انسانوں کا قتل ناقابل تلافی سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا انتہا پسندوں کے مائنڈسیٹ کو شکست دینا ضروری ہے، بہت افسوس ناک بات ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا جا سکا۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے مستونگ میں دھماکے کے باعث ملاکنڈ میں جلسہ منسوخ کر دیا ہے، ملاکنڈ جاؤں گا اور کارکنوں سے ملاقات کروں گا، پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا انتہا پسندی اور دہشتگردی کا سلسلہ پھر سے سامنے آ رہا ہے، انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، مختلف مقامات پر روکا جا رہا ہے، قبل ازانتخابات دھاندلی خیبرپختونخوا میں ہو رہی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیشہ مشکل حالات کا سامنا کیا اور آگے بھی کرتی رہی گی، پیپلزپارٹی ان تمام حالات کے باوجود الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا جمہوریت کے استحکام تک ادارے مضبوط نہیں ہو سکتے، جب سے الیکشن مہم کیلئے کراچی سے نکلا ہوں مشکلات کا سامنا کیا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کو قابو کرنے کیلئے جو کچھ ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا۔
الیکشن 2018 کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا پیپلزپارٹی نے کبھی بھی الیکشن بائیکاٹ کی بات نہیں کی، ہم شفاف الیکشن کی ڈیمانڈ کرتے ہیں، خیبرپختونخوا کی بیوروکریسی میں تبدیلی نہیں کی گئی، ہمارے کارکنان پر پارٹی بدلنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا الیکشن کے بعد حکومت بنا کر سب کو ایک پیج پرلاؤں گا، مخصوص سیاسی جماعتوں کی حمایت کی جا رہی ہے، بدقسمتی ہے کہ کچھ لوگ اب بھی ماضی میں زندہ ہیں۔
نیشنل ایکشن پلان کے سوال پر چیئرمین پییپلزپارٹی کا کہنا تھا انسداد دہشت گردی پالیسی پر تمام جماعتوں کو ایک پیج پر رہنا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نہیں کیا گیا، ہم اداروں کو مضبوط نہیں بناتے تو پارلیمنٹ سے بھی مسائل کا حل نکالنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ہماری سندھ میں الیکشن مہم کے دوران کوریج نہیں ملی، ہمیں پنجاب کے علاقے اوچ شریف میں بھی روکنے کی کوشش کی گئی، ہمیں سکیورٹی رسک بھی ہے۔