کیف: (دنیا نیوز) یوکرین نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے پیش کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادی میر زلنسکی کو مذاکرات کی مشروط دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرینی صدر اگر بات چیت سے جنگ کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو نیٹو ممبر شپ کے دعوے سے دستبردار ہو اور مشرقی علاقے سے فوج واپس بلائی جائے۔
ولادی میر پیوٹن نے مزید کہا کہ ڈونیٹسک، لوگانسک، کھیرسن اور زاپوریزیا سے مکمل فوجی انخلا ہی جنگ بندی کا باعث بن سکتا ہے، روس یوکرین میں جنگ صرف اسی صورت میں ختم کرے گا جب کیف اپنے نیٹو کے عزائم کو ترک کرے اور مغربی پابندیوں کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
دوسری جانب یوکرین نے روسی صدر کی جانب سے پیش کردہ امن مذاکرات کی دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی تجویز اہمیت کی حامل نہیں، ولادیمیر پیوٹن حقیقت کا جائزہ لینے سے انکاری ہے، روسی قیادت جانتی ہے کہ یوکرین یہ تجویز قبول نہیں کرے گا، مشرقی علاقے سے یوکرینی فوج کا انخلا ممکن نہیں، یوکرین اپنے علاقے کبھی روس کے حوالے نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ روسی صدر کی جانب سے یوکرینی ہم منصب کو مذاکرات کی دعوت جی 7 ممالک کی جانب سے یوکرین کو قرض ڈیل دینے کے فیصلے کے بعد دی گئی ہے، جی 7 ممالک کے سربراہی اجلاس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی مسلسل دوسرے سال شرکت کی۔
گزشتہ روز اٹلی میں ہونے والے جی 7 ممالک کے سربراہان نے روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو 50 ارب ڈالر کی قرض ڈیل دینے پر اتفاق کیا تھا، روس کے دیگر ممالک میں موجود اثاثوں کو 2022ء میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد منجمد کر دیا گیا تھا۔