واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد مدد کی درخواست کی گئی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی افسوسناک حادثے میں وفات پر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، حادثے کے بعد ایران نے ہم سے مدد کی درخواست کی تاہم لوجسٹک وجوہات کی بنا پر ایسا کرنے سے قاصر رہے، امریکا ایرانی عوام اور انسانی حقوق کیلئے ان کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر گرانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکی وزیر دفاع
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن کو ہیلی کاپٹر کے حادثے پر بریفنگ دی گئی، ابراہیم رئیسی کی موت سے ایران کے بارے میں واشنگٹن کے بنیادی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، ہم ایرانی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت، خطرناک ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور ایٹمی پروگرام میں اس کی پیشرفت کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔
میتھیو ملر نے مزید کہا ہے کہ ایران نے جہاز دہشت گرد سرگرمیوں کیلئے استعمال کیے، ایران پر لاگو پابندیوں میں کوئی نرمی نہیں ہوگی، ایران نے کیوں 4 دہائیوں پرانا ہیلی کاپٹر استعمال کیا؟ خراب موسم میں پرانے ہیلی کاپٹر کو استعمال کرنے اور حادثے کا ذمہ دار ایران خود ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ تبریز سے 100 کلو میٹر دور ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کے درمیانی علاقے میں پرواز کے آدھے گھنٹہ بعد صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، 15 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی مل گئے، کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہو گئیں، سرچ آپریشن کی کامیابی کے بعد تمام شہداء کے جسد خاکی تبریز منتقل کر دیئے۔
ایران کے صدر کیساتھ وزیر خارجہ امیر حسین عبدالہیان، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے سید محمد الہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سکیورٹی کمانڈر سردار مہدی موسوی، پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور میجر بہروز بھی سوار تھے جو جام شہادت نوش کر گئے۔