نیویارک : (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاج کا دائرہ امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں تک پھیل گیا ہے، پولیس کی جانب سے امریکا بھر میں سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بوسٹن پولیس نے بتایا کہ ایمرسن کالج میں تقریباً 108 مظاہرین کو گرفتا کیا گیا، اس سے قبل لاس اینجلس میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں 93 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا۔
آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے کیمپس میں افراتفری کے مناظر دیکھنے میں آئے، سینکڑوں پولیس اہلکار گھوڑوں پر سوار ہوکر، لاٹھیاں تھامے مظاہرین کو منتشر کر رہے تھے، مظاہرین کو کیمپس میں مارچ کرنے سے روکنے کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کیے گئے ، حکام نے بتایا کہ اس دوران 34 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
امریکہ بھرکی یونیورسٹیوں میں طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کے لیے اپنی کلاسز کا بائیکاٹ کررہے ہیں اور کیمپ لگا کر احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
حال ہی میں کولمبیا، ییل، براؤن اور نیویارک یونیورسٹی میں سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، طلباء کو منتشر ہونے کے لیے پولیس نے 10 منٹ کی وارننگ دی تھی، جن مظاہرین نے وارننگ کی خلاف ورزی کی انہیں گرفتار کر کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق طلبا کا احتجاج ابتدائی طور پر پرامن تھا لیکن پولیس کی جانب سے مزاحمت کرنے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی، آن لائن ویڈیوز میں مظاہرین کو پولیس پر پانی کی بوتلیں پھینکتے ہوئے دکھایا گیا جب انہوں نے ایک خاتون کو حراست میں لینے کی کوشش کی اور نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ سے ملنے والی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کیے جانے کا دعویٰ
دیگر مظاہرین پولیس افسران کے ارد گرد جمع ہو گئے اور ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے، کچھ طلبا نے فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ’کوفیہ‘ بھی پہن رکھا تھا جبکہ کئی طلبا نے ڈھول بھی بجائے، اس دوران 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔
طلبا کی جانب سے امریکا کی مختلف یونیورسٹیوں میں 21 اپریل سے کیمپ لگا کر احتجاج کیا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے کولمبیا یونیورسٹی کا دورہ کیا جس نے اسرائیلی جنگ کو مسترد کرنے کے لیے طلبہ کے مظاہروں کو مزید بڑھا دیا۔
امریکہ میں غزہ سے یکجہتی کرنیوالے افراد کی گرفتاریوں کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک پریس ریلیز شائع کی جس میں یونیورسٹیوں پر زور دیا گیا کہ تمام طلباء کے اپنے کیمپس میں پراُمن اور محفوظ طریقے سے احتجاج کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔