نیویارک : (ویب ڈیسک ) امن کی نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ سے غزہ کے فلسطینیوں پر مظالم دیکھ کر شدید غصہ اور مایوسی ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے کئی ماہ سے جاری فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے خلاف پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ (ایکس ) پر جاری طویل پوسٹ میں ملالہ نے کہا کہ غزہ میں النصر اور الشفا ہسپتال میں اجتماعی قبروں کی دریافت فلسطینیوں پر ظلم کا ایک اور باب ہے، نہیں معلوم کہ فلسطینی یہ تکالیف کس طرح برداشت کر رہے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کاکہنا تھا کہ ہم مزید لاشیں، سکولوں پر بمباری اور بھوک سے تڑپتے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے، غزہ میں جنگ بندی فوری اور انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کرتی رہی ہیں اور کرتی رہیں گی ، اسرائیلی حکومت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔
ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کرانے، انسانی امداد کی فراہمی کیلئے عالمی رہنماؤں پر زور دیتے رہیں گے، قید رکھا جائے یا یرغمال، معصوم شہریوں پر کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام سے یکجہتی کیلئے ان کےساتھ ہوں، ان کی آواز اور مطالبات سنے جانے چاہئیں، ہمیں اپنے حکمرانوں پر زور ڈالنا چاہیے کہ غزہ میں جنگی جرائم رکوائیں اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
یاد رہے کہ کچھ روزقبل ملالہ یوسفزئی پر سوشل میڈیا صارفین نے اس وقت کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب ایک امریکی اخبار نے ملالہ کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ ایک پروڈکشن پر کام کرنے کی خبر شائع کی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین کا الزام تھا کہ ملالہ ایسی خاتون کے ساتھ کام کررہی ہیں جو غزہ میں نسل کشی میں ملوث ہیں۔