جینیوا: (دنیا نیوز/ویب ڈیسک ) انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شعبے نے بدترین جنگ کے شکار جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ تر آبادی رفح کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے انتہائی جنوب میں واقع رفح شہر بے گھر فلسطینیوں کی وجہ سے ایک 'پریشر ککر' کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
اقوام متحدہ کا جنوبی غزہ اور رفح کے بارے میں یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ میں جاری اپنی جنگ کو مزید جنوب کی طرف بڑھاتے ہوئے مصری سرحد تک لے جانے کی تیاری کر رہا ہے جہاں پر اس وقت غزہ سے نقل مکانی کرنے کے پہنچنے والوں کی اکثریت پناہ گزین ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر شعبے کے ترجمان جینس لائرکی نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ " میں خان یونس میں بڑھی ہوئی دشمنی پر اپنی گہری تشویش کے حوالے سے زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ اس کی وجہ سے غزہ میں اندرونی طور پر بے گھر ہو کر نقل مکانی "کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے، یہ سب رفح میں پناہ لینے کے کی کوشش میں ہیں۔
واضح رہے گیارہ لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی رفح کے اس علاقے میں جمع ہو چکے ہیں، جہاں وہ خیموں اور سرکاری عمارات میں سخت سردی اور بھوک جھیل رہے ہیں۔
اس صورت حال کو بیان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اس ذمہ دار نے کہا کہ رفح اس وقت مایوسی کا پریشر ککر بن چکا ہے، ہمارا خوف یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کیا صورت حال بنے گی اور مشکلات کی کس حد تک چلی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے معاملات طے پا گئے: قطر کا دعویٰ
ادھر خان یونس میں فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج خان یونس میں ہسپتالوں کے ارد گرد بمباری کر رہی ہے اور آگے رفح کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
لائرکی نے کہا کہ خان یونس پہلے ہی بہت زیادہ حملوں اور بمباری کی زد میں ہے حتیٰ کہ ہسپتالوں کے گردوپیش میں بھی جنگ جاری ہے اور ہسپتالوں کے ساتھ طبی عملہ بھی خطرے میں ہے، ان حالات میں اقوام متحدہ کے ادارے اپنی پوری کوشش کے ساتھ اپنی ذمہ داری اور انسانی بنیادوں پر اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں بمباری اور نقل مکانی کے دوران 17ہزار بچے اپنے والدین سے بچھڑ گئے ہیں، غزہ میں اس وقت موجود تمام بچوں کو ذہنی صحت اور تعلیم کے لیے مدد کی ضرورت ہے، وہ سو نہیں سکتے، وہ جذباتی ہو جاتے ہیں یا جب بھی وہ بموں آواز سنتے ہیں تو وہ گھبرا جاتے ہیں۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے یونیسیف کے مواصلات کے سربراہ جوناتھن کریکس نے کہا اس جنگ سے پہلے، یونیسیف پہلے ہی اس بات پر غور کر رہا تھا کہ غزہ میں 500,000 بچوں کو پہلے ہی ذہنی صحت اور نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے مگر آج ہمارا اندازہ ہے کہ تقریباً تمام بچوں کو اس مدد کی ضرورت ہے، یہ دس لاکھ سے زیادہ بچے ہیں۔
واضح رہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 27ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 66 ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔